انڈیا کی ریاست کرناٹک کے تاریخی شہر ”ہیمپی’ میں ایک المناک سانحہ پیش آیا جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔
ایک اسرائیلی خاتون سیاح اور مقامی انڈین خاتون کو تین درندہ صفت افراد نے اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ ان کے ساتھ موجود ایک شخص کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔
یہ لرزہ خیز واقعہ جمعرات کی رات پیش آیا تھا جب پانچ سیاح ایک جھیل کے قریب ستاروں کا نظارہ کر رہے تھے۔
پولیس کے مطابق دو خواتین اور تین مرد، جن میں ایک امریکی شہری بھی شامل تھا وہ سب کرناٹک کے مشہور سیاحتی مقام ہیمپی کے قریب ساناپور جھیل کے کنارے بیٹھے ستاروں کی جھلملاہٹ کا نظارہ کر رہے تھے۔ اسی دوران تین افراد موٹر سائیکل پر وہاں پہنچے اور بہانے سے گفتگو شروع کی۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ ‘رام ارسدی’ نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ حملہ آوروں نے پہلے تو سیاحوں سے پٹرول کے بارے میں دریافت کیا لیکن فورا ہی انہوں نے پیسوں کا مطالبہ کر دیا۔
اس کے بعد جب انڈین خاتون، جو ‘ہوم اسٹے’ چلاتی تھی انہوں نے انکار کیا تو ایک سیاح نے انہیں 20 روپے دے دیے۔ اس کے باوجود حملہ آوروں نے تلخ کلامی شروع کر دی اور جلد ہی یہ جھگڑا ایک خوفناک حملے میں تبدیل ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں خونریزی: کرد کمانڈر کی احمد العشر سے قاتلوں کے خلاف جواب دہی کا مطالبہ
حملہ آوروں نے تینوں مردوں پر وحشیانہ تشدد کیا اور انہیں قریب موجود تُنگ بھدرا ندی کے نہر میں دھکیل دیا۔
اس ہولناک واقعے میں دو سیاح کسی طرح اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو گئے لیکن تیسرا شخص پانی میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔ اس کی لاش ہفتے کی صبح برآمد کی گئی جس سے سانحے کی شدت میں مزید اضافہ ہو گیا۔
جب مردوں کو نہر میں دھکیل دیا گیا تو حملہ آوروں نے دونوں خواتین کو اپنی درندگی کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے اسرائیلی خاتون اور انڈین ہوم اسٹے مالک کو بترین طریقے سے زیادتی کا شکار بنایا اور فرار ہو گئے۔ اس قیامت خیز رات میں دونوں خواتین پر جو بیتی، وہ ناقابل بیان ہے۔
جیسے ہی اس دل دہلا دینے والے واقعے کی خبر سامنے آئی تو کرناٹک پولیس نے فوری کارروائی کی اور تفتیش شروع کر دی۔
پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ تیسرے کی تلاش جاری ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے پہلے سے ان سیاحوں کا تعاقب کیا تھا اور کسی موقع کی تلاش میں تھے۔
لازمی پڑھیں: روس کی نئی جنگی حکمت عملی: گیس پائپ لائن کے اندر سے یوکرینی فوج پر حملہ
یہ واقعہ صرف انڈیا ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی غم و غصے کا باعث بنا، اس پر امریکی محکمہ خارجہ نے بھی تصدیق کی کہ ایک امریکی شہری اس واقعے میں متاثر ہوا ہے۔
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیاہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ “اسرائیلی سیاح اور انڈین ہوم اسٹے مالک پر حملہ ایک نہایت سنگین جرم ہے۔ جیسے ہی واقعے کی اطلاع ملی، میں نے پولیس کو فوری کارروائی کا حکم دیا۔ اب تک دو مجرم گرفتار ہو چکے ہیں، جبکہ تفتیش جاری ہے۔”
انڈیا کا یہ شہر ‘ہیمپی’ جو 1986 میں یونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا تھا اور ایک تاریخی مقام ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں وہاں سیاحوں کے خلاف مجرمانہ سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یہ سانحہ ایک بار پھر انڈیا میں خواتین کے عدم تحفظ کو اجاگر کرتا ہے۔ گزشتہ برس بھی کولکتہ میں ایک خاتون ڈاکٹر کے بہیمانہ قتل اور اجتماعی زیادتی نے پورے ملک میں غصے کی لہر دوڑا دی تھی۔
یہ سانحہ نہ صرف انڈین حکومت کے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے بلکہ عالمی سیاحوں کے لیے بھی ایک خوفناک پیغام ہے کہ انڈیا جیسے ملک میں محفوظ رہنا کتنا مشکل ہو سکتا ہے