جرمنی کے چانسلر کے متوقع امیدوار ‘فریڈرک مرز’ نے حالیہ دنوں میں ایک ایسی تجویز پیش کی ہے جس نے یورپ کے ایٹمی دفاعی مستقبل کو زیر بحث لایا ہے۔
مرز نے اتوار کو جرمن ریڈیو پروگرام ‘ڈیئچلینڈفنک’ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کی مشترکہ ملکیت پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ تجویز امریکا کی ایٹمی چھتری کی جگہ لینے کے لیے نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ “ہمارا مقصد ایٹمی دفاع میں مشترکہ طور پر طاقتور بننا ہے، لیکن ہم امریکی ایٹمی تحفظ کی حمایت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔”
یہ بیان مرز کے اس موقف کی عکاسی کرتا ہے جس کے مطابق یورپ کو اپنی دفاعی طاقت میں اضافہ کرنا چاہیے تاکہ روس جیسے خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے جنہوں نے یوکرین میں جنگ کے دوران اپنی جارحیت میں شدت پیدا کی ہے۔
مرز کے مطابق جرمنی کی سیکیورٹی کی مزید مضبوطی کے لیے ضروری ہے کہ یورپ امریکا کی ایٹمی چھتری کے ساتھ مزید تعاون کرے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘قوموں کے اختلافات قوت کا ذریعہ بنیں، مسائل نہیں’ کنگ چارلس کا پیغام
جرمنی اپنے دوسری جنگ عظیم کے ماضی کی وجہ سے عالمی معاہدوں کے تحت ایٹمی ہتھیاروں سے بچنے کی پالیسی اختیار کرتا ہے، مگر وہ نیٹو کے اندر ایٹمی ہتھیاروں کی شیئرنگ کی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔
مرز کے اس بیان نے ایک نئے سیاسی منظرنامے کو جنم دیا ہے جہاں جرمنی کی نئی حکومت اس بات پر زور دے رہی ہے کہ یورپ کو دفاعی لحاظ سے خود مختار اور مضبوط بننا ہوگا۔
اسی دوران، برسلز میں ہونے والی یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں یورپی رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ روس کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر یورپ کو اپنی دفاعی صلاحیتوں میں مزید سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔
اس اجلاس کے بعد مرز نے یورپ میں امریکا کی فوجی مدد پر انحصار کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یورپ کو اپنی سیکیورٹی کے لیے مزید خود کفیل ہونا چاہیے۔
مرز کی اس سخت سیکیورٹی پالیسی کا ایک اور پہلو جرمنی کے اندرونی معاملات ہیں جہاں انہوں نے جرمنی کی امیگریشن پالیسی میں سختی لانے کی بات کی ہے۔
لازمی پڑھیں: حماس اور امریکا کے درمیان دوحہ میں قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی پر مذاکرات
ان کے مطابق جرمنی کو اپنی قومی سیکیورٹی اور انتظامی نظام کو بچانے کا حق حاصل ہے، مگر اس کے ساتھ ہی یورپی یکجہتی کا بھی احترام کیا جائے گا۔
اس سب کے درمیان مرز نے اپنے اتحادیوں سے بات چیت کا عمل شروع کیا ہے۔ ان کی حکومت کو سب سے زیادہ تعاون سبز پارٹی سے درکار ہوگا تاکہ وہ اپنے مالیاتی اور دفاعی پیکیجز کو منظور کروا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ گرین پارٹی کے ساتھ اس بات پر متفق ہیں کہ ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات ان پیکیجز میں شامل کیے جائیں گے تاکہ سب کو مطمئن کیا جا سکے۔
مرز کی ان تمام پیش رفتوں نے جرمنی کی سیاسی فضا کو گرما دیا ہے، اور یورپ کے مستقبل کے بارے میں نئی امیدیں اور سوالات پیدا کر دی ہیں۔
یہ معاملہ اب محض سیاست نہیں، بلکہ عالمی سطح پر ایٹمی دفاع، سیکیورٹی اور یورپی یکجہتی کے سنگین سوالات بن چکا ہے جن کے جوابات آنے والے دنوں میں جرمنی کی قیادت پر منحصر ہوں گے۔
مزید پڑھیں: کینیڈا سے فینٹینل کی اسمگلنگ پر امریکی اقتصادی مشیر کا بڑا دعویٰ: مارچ کے آخر تک حل کی اُمید