Follw Us on:

حکومت نے آئی ایم ایف کو 605 ارب روپے کا شارٹ فال پورا کرنے کی تفصیلات فراہم کر دیں

حسیب احمد
حسیب احمد
Imf j
تنخواہ دار طبقے پر بھی ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی تجویز پر بات چیت (تصویر، گوگل)

حکومت کے آئی ایم ایف سے مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں، حکومت نے آئی ایم ایف کو 605 ارب روپے کے شارٹ فال کو پورا کرنے کی تفصیلات فراہم کر دی ہیں، دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات ابھی جاری ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ، ایف بی آر اور توانائی حکام نے اپنی کارکردگی رپورٹس گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کوپیش کیں جس پر آج کے مذاکرات میں آئی ایم ایف اپنا رد عمل دے گا۔

وزارت خزانہ نے کرنٹ اکاونٹ، مالی خسارہ کنٹرول کرنے اوربین الاقومی فنانسنگ پربریفننگ دی جبکہ اصلاحات اور ٹیکس ٹوجی ڈی پی بڑھانے کی تفصیلات بھی فراہم کر دی گئی ہیں۔

ایف بی آر حکام نے ٹیکس وصولیوں میں 605 ارب روپے کا شارٹ فال پورا کرنے کی تفصیلات بھی آئی ایم ایف ٹیم کو فراہم کر دی ہیں جبکہ آئی ایم ایف وفد سے رئیل اسٹیٹ، پراپرٹی، بیورجز اور تمباکو سیکٹر کے ریلیف کی تجویز زیر بحث رہی۔

اس کے علاوہ اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بھی ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی تجویز پر بات چیت کی گئی جب کہ ریٹیل سیکٹر سمیت مختلف شعبوں سے 250 ارب روپے ٹیکس وصولی کے پلان پربھی بات چیت ہوئی۔

وزارت پیٹرولیم اور توانائی کی جانب سے آئی ایم ایف حکام کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ  توانائی شعبے میں گردشی قرض میں کمی کے لیے کمرشل بینکوں سے 1250 ارب روپے 10.8 فی صد شرح سود پر قرض لیا جائے گا۔

آئی ایم ایف حکام کو گردشی قرض، بجلی بلوں میں کمی، ریکوری اور لائن لاسسز کم کرنے پر بھی بریفنگ دی گئی۔ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان پہلے مرحلے کے مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں۔

دریں اثنا، مالی سال 25-2024 کی پہلی سہ ماہی میں حکومت پنجاب کا 40 ارب روپے کا صوبائی سرپلس ہو گیا، وزارت خزانہ نے حکومت پنجاب کے صوبائی سرپلس کے حصول کے دعوے کی تصدیق کردی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب نے 200 ارب روپے کی پنشن کے اخراجات ظاہر کیے تھے، لیکن یہ رقم خرچ نہیں کی گئی، جس سے پنجاب کا مالی خسارہ سرپلس میں تبدیل ہوگیا۔

پنجاب حکومت نے مالی سال 25-2024 کےلیے بجٹ میں صوبائی سرپلس کی مد میں 630 ارب روپے کا ہدف مقرر کردیا جس پر آئی ایم ایف نے اتفاق کرلیا ہے، وزارت خزانہ نے پہلی سہ ماہی میں مالیاتی آپریشن کے اعداد و شمار آئی ایم ایف کے ساتھ 14 نومبر کو شیئر کیے۔

Author

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس