شمالی سمندر میں ایک خوفناک حادثہ پیش آیا جب ایک آئل ٹینکر اور ایک کارگو شپ آپس میں ٹکرا گئے جس کے نتیجے میں ایک شدید آگ بھڑک اُٹھی اور 32 افراد زخمی ہو گئے۔
یہ دل دہلا دینے والا واقعہ پیر کے روز پیش آیا جب دونوں جہازوں میں شدید تصادم کے بعد آگ نے دونوں جہازوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
زخمیوں کو تین مختلف بحری جہازوں کے ذریعے ساحل تک منتقل کیا گیا ہے اور پورٹ پر ایمبولینسیں قطار میں کھڑی تھیں تاکہ زخمیوں کو فورا علاج فراہم کیا جا سکے۔
اس حادثے کی اطلاع ملتے ہی برطانیہ کے کوسٹ گارڈ نے فوری طور پر ایک وسیع و عریض بچاؤ آپریشن شروع کر دیا۔
یہ حادثہ مشرقی یارکشائر کے ساحل سے 16 کلومیٹر دور واقع ہوا تھا اور امدادی کارروائیاں ساحلی علاقے ہل کے قریب جاری تھیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کے فلسطین پر مظالم میں اضافہ، غزہ کی بجلی بھی کاٹ دی، حماس کی مذمت
برطانوی کوسٹ گارڈ کے ترجمان نے بتایا کہ ’’دونوں جہازوں میں آگ لگی ہوئی ہے اور ہم فوری طور پر آگ بجھانے اور بچاؤ کے کاموں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں‘‘۔
یہ منظر انتہائی دل دہلا دینے والا تھا جب ٹی وی پر نشر ہونے والی تصاویر میں کالی دھوئیں کے گہرے بادل اور بلند ہوتے ہوئے شعلے دکھائی دیے۔
اس واقعے کی اطلاع کے بعد برطانوی رائل نیشنل لائف بوٹ انسٹی ٹیوٹ (RNLI) نے تصدیق کی کہ ’’دونوں جہازوں میں آگ لگی ہوئی ہے اور متعدد افراد نے جہازوں کو چھوڑ دیا ہے‘‘۔ اسی دوران کوسٹ گارڈ کی ٹیم نے مزید امدادی جہاز اور ہیلی کاپٹر موقع پر روانہ کیے۔
امدادی کارروائیوں میں ہیلی کاپٹر، طیارے، اور مختلف شہروں سے لائف بوٹس شامل ہوئیں۔ ان تمام کارروائیوں کو برطانوی کوسٹ گارڈ کی نگرانی میں انجام دیا جا رہا تھا جس کا مقصد زخمیوں کو جلد از جلد محفوظ مقام پر منتقل کرنا اور جہازوں میں لگی آگ کو بجھانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کے صدر کا سعودی عرب دورہ: امن معاہدے کے لیے نئی پیشرفت کی توقعات
اس خوفناک حادثے کے بعد برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ ہیڈی ایلکسانڈر نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’’شمالی سمندر میں دو جہازوں کے تصادم کی اطلاع سن کر مجھے شدید تشویش ہے اور میں اس معاملے پر حکام اور کوسٹ گارڈ سے مسلسل رابطے میں ہوں‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’تمام ایمرجنسی سروسز کی فوری کارروائیوں کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں‘‘۔
دوسری جانب سوئڈش کمپنی اسٹینا بلک کے زیر ملکیت آئل ٹینکر ’’اسٹینا امییکیولیٹ‘‘ کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہیں جو یونان سے پٹرولیم مصنوعات لے کر برطانیہ کے قریب ساحلی شہر ایمنگھم پہنچنے والا تھا۔
اس حادثے میں شامل کارگو جہاز ’’سولونگ‘‘ تھا جو پرتگال کا پرچم لہرا رہا تھا اور جرمن کمپنی ریڈیری کوپنگ کا مالک تھا۔
اس حادثے کے بعد فوری طور پر ایک بڑی تعداد میں امدادی جہاز موقع پر روانہ کر دیے گئے تھے تاکہ دونوں جہازوں سے نکلنے والے آتش گیر مواد کو کنٹرول کیا جا سکے اور زخمیوں کی بروقت مدد فراہم کی جا سکے۔
لازمی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ نے غیر قانونی تارکین وطن کو گھر بھیجنے کے لیے ‘ایپ’ متعارف کروا دی
یہ تصادم شمالی سمندر میں ایک غیر معمولی واقعہ تھا کیونکہ یہاں ایسے حادثات نادر ہیں۔ اس سے قبل، اکتوبر 2023 میں دو کارگو جہازوں ’’ورٹی‘‘ اور ’’پولیشی‘‘ کے درمیان ٹکر ہوئی تھی، جس میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے اور دو دیگر افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
اس کے علاوہ اکتوبر 2015 میں ’’فلنٹر اسٹار‘‘ نامی کارگو جہاز ایک آئل ٹینکر سے ٹکرا کر غرق ہو گیا تھا جس میں 125 ٹن ڈیزل اور 427 ٹن ایندھن بھی شامل تھا۔
شمالی سمندر میں اس تصادم کے بعد سے ماہرین ماحولیات بھی فکر مند ہیں کیونکہ اس علاقے میں آئل ٹینکر اور دیگر جہازوں کے درمیان ممکنہ طور پر تیل کی آلودگی پھیلنے کا خدشہ ہے، جس کا فوری تدارک کرنا ضروری ہے۔
برطانوی کوسٹ گارڈ نے تیل کی آلودگی کے اثرات کا جائزہ لینے اور ان سے نمٹنے کے لیے اپنی نگرانی میں تمام اقدامات کیے ہیں۔
یہ واقعہ نہ صرف برطانوی ساحلی علاقے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے بلکہ عالمی سمندری نقل و حمل کی تاریخ میں ایک دل دہلانے والا حادثہ بن چکا ہے جس نے جہازوں کے درمیان حفاظتی اقدامات اور فوراً ردعمل کی اہمیت کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔
ضرور پڑھیں: یو ایس ایڈ کے 5200 پروگرامز میں 80 فیصد کی بندش: عالمی امداد پر گہرے اثرات مرتب