Follw Us on:

فنڈنگ رُکنے سے انسانی سمگلنگ میں اضافہ، امریکہ کو بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے

حسیب احمد
حسیب احمد
Human trafficking
پہلے یہ مسئلہ جنوبی ایشیائی ممالک تک محدود تھا لیکن اب یہ عالمی  مسئلہ بن گیا ہے(تصویر، گوگل)

ٹرمپ حکومت کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر امدادی فنڈز کی بندش اور معطلی سے جہاں دیگر مسائل نے جنم لیا ہے وہیں انسانی سمگلنگ کے اعدادو شمار میں بھی تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد میانمار، کمبوڈیا سمیت دیگر ممالک میں سمگل کیے گئے ہیں۔

زیادہ پرانی بات نہیں جب 2023 میں جلیل مائیکی مارکیٹنگ ملازمت کے لیے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بناک میں لینڈ کیے تو ائیرپورٹ سے ان کو اغوا کر لیا گیا۔

اسی طرح کے جرائم ہمیں چین میں بھی نمایاں طور پر دیکھنے کو ملتے ہیں، جہاں سائبر فراڈ میں 53 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی آرگنازیشنز اور سیکیورٹی گروپس کا کہنا ہے کہ انسانی سمگلنگ کے واقعات پہلے ہی برق رفتاری سے بڑھ رہے تھے اور ٹرمپ حکومت کی جانب سے فنڈز روکے جانے پر یہ مسئلہ دوبارہ سر اٹھا رہا ہے۔

2020 اور 2021 کے دوران یو ایس اسٹیٹ ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ نے انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے 164 ملین ڈالر کے فنڈز جاری کیے تھے جبکہ فنڈز رُکنے پر انسانی سمگلنگ کے خلاف کام تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔

یو ایس اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ویب سائٹ کے مطابق دنیا کے 78 ممالک میں انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے ادارے کام کر رہے ہیں جن کے اخراجات 272 ملین ڈالر بتائے جا رہے ہیں۔

ہانگ کانگ میں انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے ادارے “دی میکونگ کلب” کے سی ای او میٹ فرائیڈ مین نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ امریکہ واحد ملک ہے جوکہ انسانی سمگلنگ کی روک تھام میں کلیدی کردار ادا کر رہا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ پہلے یہ مسئلہ جنوبی ایشیائی ممالک تک محدود تھا لیکن اب یہ عالمی  مسئلہ بن گیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر تصدیق کی کہ ٹرمپ حکومت کی جانب سے یو ایس ایڈ کے 83 فیصد امدادی پروگرامز کو ختم کر دیا گیا ہے۔

جبکہ اربوں ڈالرز کے 5200 منصوبے تعطل کا شکار ہیں یا ختم ہو چکے ہیں۔

Author

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس