Follw Us on:

پاکستان میں دہشتگردی اپنے قدم دوبارہ جما چکی ہے، عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
ملک دہشتگردی پر قابو پا کر سیاحت کے فروغ کی جانب گامزن ہو چکا تھا۔ (فوٹو: فیسبک)

سابق وزیرِاعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت دہشتگردی اپنے قدم دوبارہ جما چکی ہے۔ ہمارے دور میں ملک دہشتگردی پر قابو پا کر سیاحت کے فروغ کی جانب گامزن ہو چکا تھا اور ‘گلوبل ٹیررازم انڈکس’ میں پاکستان کی رینکنگ چار درجے بہتر ہوئی تھی۔

بانی پی ٹی آئی و سابق وزیرِاعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اندرونی معاملات کی طرح اس وقت پاکستان کی خارجہ پالیسی بھی بدترین طریقے سے چلائی جا رہی ہے۔ افغانستان کے ساتھ ہماری سرحد بہت لمبی ہے، ان کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل ہونے چاہیے، جب تک ہمسایہ ممالک کو  لے کر ہماری خارجہ پالیسی آزاد اور خود مختار نہیں ہو گی، ملک میں امن نہیں آ سکتا۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ فوجی آپریشنز کبھی مسائل کا حل نہیں ہوتے، بڑی بڑی جنگوں کا حل بھی مذاکرات اور امن و استحکام کی کوشش سے ہی نکلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خفیہ اداروں کا اصل کام سرحدوں کا تحفظ اور دہشتگردی سے بچاؤ ہے۔ اگر وہ پولیٹیکل انجنئیرنگ اور تحریک انصاف کو توڑنے میں ہی لگے رہیں گے، تو سرحدوں کا تحفظ کون کرے گا؟ ‏بلوچستان میں دہشتگردی پنپ رہی ہے اور وہاں کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل نہیں نکال رہا۔ بلوچستان سمیت ملک بھر میں جب تک عوامی اعتماد پر مشتمل حکومت نہیں لائی جائے گی، استحکام ممکن نہیں ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت دہشتگردی اپنے قدم دوبارہ جما چکی ہے۔ ہمارے دور میں ملک دہشتگردی پر قابو پا کر سیاحت کے فروغ کی جانب گامزن ہو چکا تھا اور ‘گلوبل ٹیررازم انڈکس’ میں پاکستان کی رینکنگ چار درجے بہتر ہوئی تھی، لیکن رجیم چینج نے اس سارے عمل کو بھی ریورس گئیر لگا دیا اور اب بدقسمتی سے ہم گلوبل ٹیررازم انڈکس میں دوبارہ دنیا کا دوسرا بدترین ملک بن گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں گورننس کا برا حال ہے، کیونکہ ہر جگہ عوام کے حقیقی نمائندگان کے بجائے فارم 47 والوں کا قبضہ ہے۔ خیبرپختونخوا واحد صوبہ ہے، جہاں عوامی حکومت موجود ہے اور عوامی امنگوں کی ترجمانی کے باعث پختونخواہ کی کارکردگی تمام صوبوں سے بہتر ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت کی سالانہ کارکردگی رپورٹ بہترین ہے۔ علی امین گنڈاپور بطور وزیراعلٰی بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا ہے کہ اڈیالہ جیل اس وقت قانون سے بالاتر ہے۔ جیل مینول کے برخلاف میری اپنی اہلیہ سے 90 دن میں 72 گھنٹے ملاقات نہیں کروائی جا رہی، جو کہ میرا بنیادی اور قانونی حق ہے۔ عدالتی احکامات کے باوجود دو ہفتوں سے میرے بچوں سے بھی بات نہیں کروانے دی جا رہی، پچھلے چار ماہ میں صرف چار بار بات کروائی گئی۔

انہوں نے کہا ہے کہ ان کی کتابیں ان تک پہنچنے نہیں دی جاتیں، یہ سب کچھ بنیادی انسانی حقوق ، قانون اور جیل مینول کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پاکستان میں اس وقت صرف جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون نافذ ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس