April 19, 2025 10:44 pm

English / Urdu

Follw Us on:

روس اور یوکرین کا 30 روزہ جنگ بندی کا معاہدہ: امریکی امداد بحال

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

امریکااور یوکرین نے منگل کو ایک مشترکہ بیان میں اعلان کیا کہ واشنگٹن نے یوکرین کے ساتھ فوجی امداد اور انٹیلی جنس شیئرنگ دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب کیف نے کہا کہ وہ روس کے ساتھ 30 روزہ جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔

جدہ، سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں یوکرینی اور امریکی حکام نے آٹھ گھنٹے سے زائد بات چیت کی۔ اس کے بعد، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ اب یہ روس پر منحصر ہے کہ وہ اس پیشکش کو قبول کرے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے روس جلد از جلد ’ہاں‘ کہے تاکہ اس عمل کے دوسرے مرحلے یعنی حقیقی مذاکرات تک پہنچا جا سکے۔

روس نے 2022 میں یوکرین پر مکمل حملہ کیا تھا اور اب تک ملک کے تقریباً پانچویں حصے پر قابض ہے، بشمول کریمیا، جسے ماسکو نے 2014 میں ضم کر لیا تھا۔ روبیو کا کہنا تھا کہ واشنگٹن دونوں ممالک کے ساتھ جلد از جلد مکمل معاہدہ چاہتا ہے۔ ان کے مطابق جنگ کا ہر گزرتا دن مزید جانی نقصان اور تباہی کا باعث بن رہا ہے، جس سے دونوں ممالک متاثر ہو رہے ہیں۔

ماسکو کا ردعمل غیر یقینی ہے۔ صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن انہوں نے بارہا جنگ بندی کی مخالفت کی ہے۔ ان کے مطابق، روس کسی ایسے معاہدے کو قبول کرے گا جو اس کی طویل مدتی سلامتی کو یقینی بنائے۔ انہوں نے اپنی سلامتی کونسل سے 20 جنوری کو کہا تھا کہ یہ کوئی عارضی جنگ بندی نہیں ہونی چاہیے، نہ ہی یوکرین کو دوبارہ منظم ہونے اور بعد میں جنگ جاری رکھنے کے لیے مہلت دی جانی چاہیے، بلکہ ایک طویل مدتی امن ہونا چاہیے۔

پیوٹن نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ روس کسی بھی علاقائی رعایت کو قبول نہیں کرے گا۔ ان کا مؤقف ہے کہ یوکرین کو ان چار علاقوں سے مکمل طور پر دستبردار ہونا چاہیے جن پر روس کا کنٹرول ہے۔ ایک بااثر روسی قانون ساز نے بدھ کے روز کہا کہ کسی بھی معاہدے کو ہماری شرائط پر طے ہونا چاہیے، نہ کہ امریکی شرائط پر۔ تاہم، روس کی وزارت خارجہ نے امریکی وفد کے ساتھ رابطے جاری رکھنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، جو سعودی عرب میں موجود تھے لیکن مذاکرات میں شریک نہیں ہوئے، نے جنگ بندی کے خیال کو مثبت تجویز قرار دیا۔ ان کے مطابق، یہ تجویز صرف فضائی اور سمندری حملوں کے خاتمے تک محدود نہیں بلکہ فرنٹ لائن پر بھی لاگو ہوگی۔

یہ پیشرفت یوکرین، امریکہ، اور روس کے درمیان جاری سفارتی کشیدگی کے تناظر میں اہم ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ماسکو اس تجویز کو کس حد تک قبول کرتا ہے اور آیا یہ جنگ بندی ایک وسیع تر امن معاہدے کی راہ ہموار کر سکتی ہے یا نہیں۔

 

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس