یورپی یونین نے امریکا کی طرف سے اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد کیے گئے 25 فیصد کے اضافی ٹیکس کے جواب میں 28 ارب ڈالر (26 ارب یورو) کی مالیت کی امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ قدم عالمی تجارتی جنگ کو مزید شدت دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے جس سے دنیا بھر میں تجارتی تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنے اس فیصلے کو عملی شکل دی جب ان کے طے شدہ ٹیکس میں چھوٹ اور رعایتیں ختم ہو گئیں اور امریکا نے اسٹیل اور ایلومینیم پر 25 فیصد اضافی ٹیکس نافذ کر دیا۔
یورپی کمیشن نے اس کے جواب میں 1 اپریل سے امریکی مصنوعات پر موجودہ ٹیکس کی معطلی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اپریل کے وسط تک ایک نئی جوابی پیکیج پیش کرنے کی تیاری کی ہے۔
یورپی یونین کے مطابق ان ٹیکسوں کا مقصد امریکی ٹیکسوں کے اثرات سے ہونے والے تجارتی نقصان کا پورا ازالہ کرنا ہے۔
اس نئے اقدام میں صنعتی اور زرعی مصنوعات شامل ہوں گی جیسے کہ اسٹیل، ایلومینیم، ٹیکسٹائل، گھریلو سامان، پلاسٹک، مرغی، گوشت، انڈے، دودھ، چینی اور سبزیاں۔
یورپی کمیشن کی صدر ‘ارسیولا وان ڈیر لیین’ نے کہا ہے کہ “ہمارے جوابی اقدامات دو مرحلوں میں متعارف کرائے جائیں گے۔ یکم اپریل سے شروع ہو کر 13 اپریل تک مکمل طور پر نافذ ہوں گے۔”
انہوں نے مزید کہا ہے کہ “ہم امریکا کے ساتھ باہمی بات چیت کے لیے تیار ہیں اور اس مقصد کے لیے تجارت کے کمشنر ‘ماروس شیفکووچ’ کو نئی بات چیت شروع کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ بہتر حل تلاش کیا جا سکے۔”
یہ اقدام دونوں عالمی تجارتی طاقتوں کے درمیان کشیدگی کی ایک نئی لہر کا آغاز ہو سکتا ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کے اثرات دور رس ہو سکتے ہیں۔
یورپ نے واضح طور پر یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اپنی معیشت کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔
عالمی تجارتی نظام میں اس نئی کشیدگی کے نتیجے میں دنیا بھر کے تجارتی تعلقات اور معیشتوں پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا کا اسٹیل اور ایلومینیم کی تمام درآمدات پر آج سے ٹیرف نافذ