امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکا اور روس کے درمیان یوکرین جنگ کے حوالے سے مذاکرات کا آغاز بدھ کے روز ہوگا جس میں یوکرین کے ساتھ 30 دن کے جنگ بندی معاہدے پر بات چیت کی جائے گی۔
روبیو کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب سعودی عرب میں یوکرین اور امریکا کے درمیان آٹھ گھنٹے طویل مذاکرات کا اختتام ہوا تھا۔
اس معاہدے کے مطابق یوکرین نے 30 دن کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کیا جبکہ امریکا نے یوکرین کو فوجی امداد اور انٹیلی جنس شیئرنگ کی بحالی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
روبیو نے اپنے دورہ آئیرلینڈ کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “ہم سب روس کے جواب کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں اور ان سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ تمام جنگی کارروائیاں ختم کرنے پر غور کریں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “اگر روس اس معاہدے کو مسترد کرتا ہے تو ہمیں عالمی سطح پر اپنے موقف کا ازسر نو جائزہ لینا ہوگا اور یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ان کے حقیقی ارادے کیا ہیں۔”
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا اسٹیل اور ایلومینیم کی تمام درآمدات پر آج سے ٹیرف نافذ
امریکی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اگر روس معاہدے سے انکار کرتا ہے تو یہ بہت کچھ ظاہر کرے گا، خاص طور پر روس کی جنگ کے حوالے سے ذہنیت اور مقاصد۔
تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ماضی میں روس کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں اس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کی خواہش ظاہر کی گئی تھی، جو امید افزا تھی۔
روبیو نے کہا کہ جنگ بندی کی نگرانی کرنا ممکن ہے اور یہ کہ دونوں فریقین کی جانب سے اس پر عمل درآمد کی پوری کوشش کی جائے گی۔
ان کے مطابق “ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ جنگ بندی کا احترام کیا جائے تاکہ اس پر دونوں فریقین مکمل طور پر عمل کر سکیں۔”
امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کے ساتھ بات چیت میں علاقائی تنازعات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے، تاہم مذاکرات کا مرکزی نقطہ دونوں ممالک کے درمیان ایک ممکنہ مذاکراتی عمل تھا۔
روبیو نے یوکرین کے لیے طویل المدتی سیکیورٹی کی اہمیت کو تسلیم کیا اور کہا کہ امریکا اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ یوکرین کو مستقبل میں کسی بھی طرح کی جارحیت سے بچنے کے لیے ایک طاقتور دفاعی ردعمل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کے لیے طویل المدتی سیکیورٹی صرف بات چیت کا حصہ بن سکتی ہے، لیکن یہ صرف ایک رکاوٹ نہیں ہوگی، بلکہ اس بات پر زور دیا جائے گا کہ آیا یوکرین اپنے دفاع کے لیے اتنا مضبوط ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں کسی بھی ممکنہ حملے کو روک سکے۔
یہ مذاکرات دنیا بھر کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتے ہیں جو نہ صرف یوکرین کی سلامتی بلکہ عالمی امن کے لیے بھی اہمیت رکھتے ہیں۔
روبیو کا کہنا تھا کہ “یہ لمحہ فیصلہ کن ہوگا اور ہم امید کرتے ہیں کہ روس اس موقع کو ضائع نہیں کرے گا۔”