وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ میرے 380 لوگ اس جنگ میں مارے گئے ہیں، جو عناصر ریاست کے خلاف بغاوت، تشدد اور انتشار پھیلانے کی کوشش کریں گے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وزیر اعلی سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس فلور سے 100 بار مذاکرات کی آفر کی ہے اور بلوچستان کی خاطر کوئی بھی قدم لیتا ہے تو حکومت اس کے ساتھ ہوگی جبکہ میرے 380 لوگ اس جنگ میں مارے گئے ہیں، ان کا خون معاف کرنے کے لیےتیار ہوں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ کون سے حقوق ہیں جو پارلیمنٹ نے بلوچستان کو نہیں دیے، مسئلہ وکٹم کی بات کرنے والا کوئی نہیں ہے، معصوم مسافروں کیلئے کوئی آواز نہیں اٹھتی ، کون ہے جو قتل و غارت کر رہا ہے ، ہم کیوں نام نہیں لیتے، ریاست نے ان کو بار بار موقع دیا، 500 لوگ بھی ہمارے قتل ہوں اور ہم معافی بھی مانگیں؟، معافی مانگنے کو بھی تیار ہوں کیا وہ اسے قبول کرنے کو تیار ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان کو کب تک برداشت کریں گے، کبھی ایک موصوف لکھتا ہے آپ جنگ ہار گئے، ریاست نے یہ جنگ لڑنا شروع ہی نہیں کی ، جس دن ریاست نے جنگ لڑنا شروع کی تو بتاوں گا کون ہارا کون جیتا، ابھی بھی ریاست صبر سے کام لے رہی ہے، نہیں لینا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میری ذات کا مسئلہ نہیں ، کئی بار بتا چکا ہوں، جن کا قتل ہو رہا ہے کیا قانون ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا کہتا ہے یا بشیرزیب کے ساتھ کھڑے ہونے کا کہتا ہے۔