Follw Us on:

امریکی جج نے کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم کی ملک بدری پر عائد پابندی میں توسیع کر دی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
امریکی جج نے کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم کی ملک بدری پر عائد پابندی میں توسیع کر دی

امریکا کے ایک وفاقی جج نے کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل کی ملک بدری پر عائد پابندی میں مزید توسیع کر دی ہے جو اس وقت امیگریشن حراست میں ہیں۔

یہ کیس اس وقت شدید تنازعے کا شکار ہے کیونکہ یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں فلسطین کے حامی کالج ایکٹوسٹس کی ملک بدری کے وعدے کی عکاسی کرتا ہے۔

یونائیٹڈ اسٹیٹس ڈسٹرکٹ جج جیسے فرمین نے اس ہفتے کے آغاز میں محمود خلیل کی ملک بدری کو عارضی طور پر روکا تھا اور بدھ کو مزید وقت دینے کی غرض سے اس حکم میں توسیع کی۔

اس فیصلے کے پیچھے دلیل یہ تھی کہ جج خود کو اس بات پر غور کرنے کا مزید وقت دینا چاہتے ہیں کہ آیا خلیل کی گرفتاری آئین کے خلاف ہے یا نہیں۔

اس کے جواب میں امریکی حکومت کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی فائلنگ میں کہا گیا کہ وزارت خارجہ کے سکریٹری مارکو روبیو کو یقین ہے کہ محمود خلیل کی سرگرمیاں یا امریکا میں موجودگی امریکا کی خارجہ پالیسی کے لیے سنگین مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یونان میں لاکھوں لوگوں کے مظاہروں نے حکومت بدلنے پر مجبور کر دیا

ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کا موقف ہے کہ محمود خلیل کو اس بنیاد پر ملک بدر کیا جا رہا ہے کہ ان کی موجودگی امریکی خارجہ پالیسی سے متصادم ہے جس کے باعث وہ ملکی مفادات کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

یہ معاملہ اس وقت عالمی سطح پر زیر بحث ہے کیونکہ نیو یارک میں ٹرمپ ٹاور کے سامنے ایک بڑے احتجاج کا آغاز ہوا ہے، جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔

یہ احتجاج جیوئش وائس فار پیس نامی گروپ نے منظم کیا جو ایک ترقی پسند یہودی تنظیم ہے اور فلسطینی حقوق کی حمایت کرتی ہے۔

اس گروپ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ٹرمپ ٹاور کو ‘قبضہ’ کر رہے ہیں تاکہ امریکی حکومت کے اس اقدام کے خلاف اپنی سخت مخالفت ظاہر کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ “ہم نہیں چاہتے کہ فلسطینیوں اور ان کے حامیوں کو اس فاشسٹ حکومت کے ذریعے نشانہ بنایا جائے جو اسرائیل کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو سزا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔”

یہ معاملہ نہ صرف محمود خلیل کے مستقبل کو متاثر کر رہا ہے بلکہ یہ امریکا میں آزادی اظہار اور فلسطینی حقوق کی حمایت کرنے والے افراد کے خلاف جاری حکومتی کارروائیوں کی ایک غمگین مثال بھی بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں: چین اور روس کی جانب سے ایرانی ایٹمی پروگرام کا دفاع، مذاکرات کی تجویز کو مسترد کردیا

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس