بلوچستان کے ضلع نوشکی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے کے قریب مبینہ خودکش دھماکے کے نتیجے میں تین اہلکار اور دوشہری جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ 12 سے زائد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، جس کے باعث اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پولیس کے مطابق، دھماکہ پاک ایران شاہراہ این-40 پر ہوا، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ دھماکے کے بعد سول ہسپتال نوشکی میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ شواہد کے مطابق، حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی سیکیورٹی فورسز کے قافلے سے ٹکرا دی، جس کے نتیجے میں یہ ہولناک دھماکہ ہوا۔
دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کا گھیراؤ کر لیا اور زخمیوں کو فوری طور پر ٹیچنگ اسپتال نوشکی منتقل کیا جا رہا ہے۔
تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاکہ ممکنہ مزید خطرات کا تدارک کیا جا سکے۔
بلوچستان میں حالیہ برسوں میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اس واقعے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مشتبہ سرگرمیوں کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔
بلوچستان حکومت نے واقعے کی شدید مذمت کی۔ ترجمان بلوشستان حکومت شاہد رند کا کہنا تھا کہ “بے گناہ افراد کو نشانہ بنانا انتہائی سفاکانہ عمل ہے”۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے نوشکی دالبندین شاہراہ پر بس کے قریب ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزدلانہ حملے عوام اور حکومت کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں اور ہر قیمت پر امن قائم کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے نتیجے میں پانچ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان کے علاوہ بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس سے قبل بھی یہ تنظیم مختلف حملوں میں ملوث رہی ہے۔
11 مارچ 2025 کو بھی بی ایل اے نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر بولان پاس کے علاقے ڈھاڈر میں حملہ کر کے 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ تاہم، سکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے تمام مسافروں کو بازیاب کروا لیا تھا اور حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔