Follw Us on:

‘یہ غلط اور غیر انسانی بات ہے کہ افغانوں کو بغیر کسی انتظام کے ان کے ملک واپس بھیجا جائے’ وزیراعلیٰ گنڈاپور

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
وزیراعلیٰ گنڈاپور نے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے فیصلے کو 'غیر انسانی' قرار دے دیا

خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ، علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ان کی حکومت 31 مارچ کے بعد فیصلہ کرے گی کہ وفاقی حکومت کی طرف سے افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کے حکم پر عمل درآمد کیا جائے یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ صوبے کے مقامی حالات، ثقافت اور روایات کے مطابق کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کی پناہ گزینوں کی واپسی کی پالیسی کو “غیر انسانی اور جابرانہ” قرار دیتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ “یہ غلط اور غیر انسانی بات ہے کہ افغانوں کو بغیر کسی انتظام کے ان کے ملک واپس بھیجا جائے، جہاں نہ تو ان کے لیے کوئی سہولتیں ہیں اور نہ ہی ان کی آباد کاری کا کوئی منصوبہ ہے۔”

وفاقی حکومت کی جانب سے افغان شہریوں کو 31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے جس کے بعد انہیں زبردستی ملک سے نکالنے کا عمل شروع کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت اس فیصلے کے حوالے سے خود مختار ہے اور صوبے کے عوام کے مفاد میں ہی کوئی فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ “میں جو فیصلہ کروں گا، وہ خیبر پختونخوا کے عوام کی ثقافت اور روایات کے مطابق ہوگا۔”

یہ بھی پڑھیں: پاکستان مخالف پروپیگنڈہ، پی ٹی آئی قیادت ایک بار پھر جے آئی ٹی میں طلب

وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ اس وقت افغانوں کی جبراً واپسی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ افغانستان میں ان کے لیے مناسب سہولتیں اور تحفظ فراہم نہیں کیا جا رہا۔

وزیراعلیٰ گنڈاپور نے صوبے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ حکومتی اداروں کا اپنی اصل ذمہ داریوں سے غفلت برتنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ “ریاست اور اس کے ادارے گزشتہ چند ماہ سے اپنی توانائیاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ختم کرنے اور اس کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے میں لگا چکے ہیں، جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ملک میں دہشت گردی اور بدامنی میں اضافہ ہو رہا ہے۔”

گنڈا پور نے کا کہنا ہے کہ “آج میں صاف کہتا ہوں کہ دہشت گردی میں اضافے کا اصل ذمہ دار وفاقی حکومت اور اس کے ادارے ہیں، جو اپنے فرادی مفادات میں مشغول ہیں اور اصل مسئلے سے نظریں چراتے ہیں۔”

وزیراعلیٰ نے کہا کہ “امن و امان کی بحالی اور دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنا حکومت اور اس کے اداروں کا فرض ہے اور اگر یہ کام مؤثر طریقے سے نہ کیا گیا تو ملک اور صوبے میں مزید بدامنی کا سامنا کرنا پڑے گا۔”

لازمی پڑھیں: جنوبی وزیرستان سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں کرفیو نافذ، کب تک جاری رہے گا؟

انہوں نے مزید کہا کہ ملک اور صوبے کی صورتحال کا تقاضا ہے کہ ادارے اپنے قومی مفاد کو مقدم رکھیں اور دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کریں۔ “یہ وقت ہے کہ ہم اپنے فیصلے درست کریں، تاکہ امن قائم ہو سکے اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا جا سکے۔”

وزیراعلیٰ کی جانب سے اٹھائے گئے اہم سوالات اور ان کے سخت بیانات نے وفاقی حکومت اور صوبے کے موجودہ حالات پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

افغان پناہ گزینوں کی واپسی اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے حوالے سے ان کے موقف نے صوبے کی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔

ان کا یہ کہنا کہ افغانوں کی واپسی کے بارے میں خیبر پختونخوا میں فیصلہ صوبے کے حالات کے مطابق ہوگا، ان کی سیاسی حکمت عملی کو واضح کرتا ہے۔ اس صورتحال میں صوبے کے عوام اور حکومت دونوں کے لیے چیلنجز اور اہم فیصلے درپیش ہیں۔

مزید پڑھیں: وفاق پر الزام تراشی کرکے گنڈاپور اپنی شرمندگی اور نالائقی کو چھپانا چاہتے ہیں، اختیار ولی خان

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس