April 12, 2025 11:58 pm

English / Urdu

Follw Us on:

چین میں بچوں کی پیدائش پر لاکھوں روپے کی سبسڈیز اور دودھ کی مفت فراہمی کا اعلان

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
چین میں بچے پیدا کرنے پر لاکھوں روپے کی سبسڈیز اور دودھ کی مفت فراہمی کا اعلان

چین کی حکومت نے اپنے شہریوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے کے لیے متحرک کرنے کے لیے ایک نیا قدم اٹھایا ہے۔

اس مقصد کے لیے حکومت نے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے سبسڈیز اور دودھ کے مفت کوٹے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد چین کی آبادی میں کمی کے اثرات کو کم کرنا ہے۔

حال ہی میں چینی شہر ہوہوٹ جو اندرون منگولیا کا دارالحکومت ہے اس نے اپنے شہریوں کے لیے نئی سبسڈیز اور والدین کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک منفرد اسکیم کا آغاز کیا۔

ہوہوٹ کی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ والدین کو پہلے بچے کے لیے ایک دفعہ 10,000 یوان (تقریباً 1,382 ڈالر) کی رقم فراہم کرے گی، جبکہ دوسرے بچے کے لیے یہ رقم سالانہ 10,000 یوان تک ملے گی جب تک کہ بچہ پانچ سال کا نہ ہو جائے۔

اس کے علاوہ تیسرے بچے کے لیے سالانہ 10,000 یوان کی سبسڈی دی جائے گی جب تک بچہ 10 سال کا نہ ہو جائے۔

یہ سبسڈیز مقامی افراد کی سالانہ آمدنی سے تقریباً دوگنی ہیں جو والدین کے لیے ایک اہم مالی معاونت ثابت ہو سکتی ہیں۔

چین میں گزشتہ چند سالوں میں آبادی کی شرح میں مسلسل کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ 2024 میں چین کی آبادی میں تین سال مسلسل کمی آئی جب کہ شادیوں کی شرح میں پانچویں حصے کی کمی آئی، جو کہ ریکارڈ سطح پر ہے۔

یہ کمی دراصل چین کی سابقہ ایک بچے کی پالیسی، تیز رفتار شہری تبدیلیوں اور خاندانوں کی پرورش کے اخراجات میں اضافے کا نتیجہ ہے۔

اسی لیے چین کی حکومت نے 2021 میں والدین کو تین بچوں تک پیدا کرنے کی اجازت دی تھی تاکہ آبادی کی شرح میں اضافے کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس سال چین کی پارلیمنٹ کے سالانہ اجلاس میں وزیرِ اعظم لی چیانگ نے اعلان کیا کہ حکومت بچوں کی دیکھ بھال کے لیے سبسڈیز فراہم کرے گی اور مفت پری اسکول تعلیم کا آغاز کرے گی۔ یہ اقدامات آبادی کی شرح میں اضافے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

ہوہوٹ کی حکومت نے صرف مالی سبسڈیز تک محدود نہیں رہا بلکہ اس نے ایک منفرد اسکیم “ایک کپ دودھ کی افزائش نسل کے لیے دیکھ بھال” بھی شروع کی ہے۔

اس اسکیم کے تحت ہر نئی ماں کو جو 1 مارچ کے بعد بچہ پیدا کرے گی  وہ روزانہ ایک کپ دودھ مفت دیا جائے گا۔

مزید برآں، یلی دودھ کمپنی کے ذریعے 3,000 یوان کے الیکٹرانک واؤچرز بھی فراہم کیے جائیں گے جس سے دودھ کی خریداری میں مدد ملے گی۔

چین کا یہ قدم عالمی سطح پر آبادی کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے کی ایک کوشش سمجھا جا رہا ہے۔

گزشتہ چند سالوں میں چین نے آبادی کی کمی کے خطرات کو محسوس کرتے ہوئے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں مالی معاونت اور بچوں کی دیکھ بھال کے نظام کو مضبوط کرنا شامل ہیں۔

چین کی حکومت کی اس جدت پسندانہ حکمت عملی نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی ہے اور ماہرین اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ دیگر ممالک بھی چین کے اس اقدام سے سیکھتے ہوئے اپنی آبادی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایسے ہی اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی امداد بند: درجنوں بیماریوں سے لاکھوں لوگ موت کی دہلیز پر

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس