Follw Us on:

سابق امریکی صدر کینیڈی کے قتل کے بارے 80،000 صفحات کے ‘خفیہ ریکارڈز’ شائع

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

منگل کے روز ٹرمپ انتظامیہ نے صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق ہزاروں خفیہ ریکارڈ جاری کیے، جو پہلے عام لوگوں کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

کینیڈی کے قتل کے بارے میں پہلے بھی بہت سی فائلیں منظر عام پر آ چکی ہیں، خاص طور پر بائیڈن انتظامیہ کے دوران جب تیرہ ہزار سے زائد دستاویزات جاری کی گئیں۔ تاہم، اس بار جاری کی گئی فائلوں میں وہ ریکارڈ بھی شامل ہیں جن میں پہلے کچھ تبدیلیاں یا ترمیم کی گئی تھی۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ لوگ کئی دہائیوں سے ان ریکارڈز کا انتظار کر رہے ہیں۔ صدر بننے کے بعد، انہوں نے ایک حکم جاری کیا تھا جس میں کینیڈی، ان کے بھائی رابرٹ ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل سے متعلق ہزاروں فائلوں کو عام کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

یہ دستاویزات منگل کی شام نیشنل آرکائیوز کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئیں۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ ان دستاویزات سے کوئی ایسا بڑا راز سامنے آنے کا امکان نہیں جو کینیڈی کے قتل کے بارے میں عام نظریے کو بدل سکے۔

ٹام سمولوک، جو 1990 کی دہائی میں ایک سرکاری تحقیقاتی بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر تھے، نے کہا کہ جو ریکارڈ انہوں نے دیکھے ہیں ان میں ایسا کچھ نہیں جو یہ ثابت کرے کہ قتل کے پیچھے کوئی خفیہ سازش تھی۔ ان کے مطابق، سرکاری تحقیقات کے نتائج آج بھی درست ہیں کہ لی ہاروی اوسوالڈ نامی ایک شخص اکیلے ہی اس قتل کا ذمہ دار تھا۔

نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے کہا کہ تقریباً 80,000 صفحات پر مشتمل یہ ریکارڈ بغیر کسی رد و بدل کے شائع کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، کچھ دستاویزات اب بھی قانونی وجوہات کی بنا پر عام نہیں کی جا سکتیں۔ نیشنل آرکائیوز اور محکمہ انصاف ان باقی فائلوں کو جاری کرنے کے طریقے پر کام کر رہے ہیں۔

یونیورسٹی آف ورجینیا کے پروفیسر لیری سباتو، جو کینیڈی کے قتل پر تحقیق کر چکے ہیں، کا کہنا ہے کہ لوگ ان فائلوں سے بہت کچھ جان سکیں گے، مگر جو افراد کسی بڑی سازش کے بے نقاب ہونے کی امید کر رہے ہیں، وہ مایوس ہو سکتے ہیں۔

کینیڈی کے قتل کے بارے میں ہمیشہ سے مختلف سازشی نظریات موجود رہے ہیں، جن میں سے کچھ نظریات ٹرمپ نے بھی دہرائے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک تحقیقاتی بورڈ بنایا گیا تھا تاکہ فیصلہ کیا جا سکے کہ کون سی معلومات عوام کے لیے جاری کی جا سکتی ہیں۔

سمولوک نے کہا کہ وہ تمام ریکارڈز نہیں دیکھ سکے جو ممکنہ طور پر موجود ہیں۔ مثال کے طور پر، ایف بی آئی نے حال ہی میں ٹرمپ کے جاری کردہ حکم کے بعد نئی دستاویزات دریافت کی ہیں۔ کچھ دیگر ایجنسیوں کے پاس بھی ایسی معلومات ہو سکتی ہیں جو ابھی تک ظاہر نہیں کی گئی ہیں۔

گزشتہ سال نیشنل آرکائیوز نے اعلان کیا تھا کہ کینیڈی کے قتل سے متعلق 99 فیصد فائلیں اب عوام کے لیے دستیاب ہیں۔ بعد میں صدر بائیڈن نے تصدیق کی کہ جو بھی معلومات جاری کرنے کے قابل تھیں، وہ شائع کر دی گئی ہیں۔

اگرچہ ماضی میں کئی صدور، بشمول ٹرمپ، ان تمام فائلوں کو جاری کرنے کا وعدہ کر چکے ہیں، مگر اب بھی سی آئی اے، پینٹاگون اور محکمہ خارجہ کے پاس کچھ دستاویزات موجود ہیں جنہیں خفیہ رکھا گیا ہے۔ ان اداروں کا کہنا ہے کہ وہ ایسی معلومات کو چھپائے رکھنا چاہتے ہیں جو اب بھی زندہ افراد یا قومی سلامتی کے طریقوں سے متعلق ہو سکتی ہیں۔

ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارتی مدت کے دوران سیکیورٹی اداروں کی درخواست پر کچھ ریکارڈ جاری نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا، لیکن اب وہ 2024 کی انتخابی مہم کے دوران یہ وعدہ کر رہے ہیں کہ وہ باقی تمام فائلوں کو منظر عام پر لے آئیں گے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس