April 19, 2025 10:07 am

English / Urdu

Follw Us on:

‘میری ترجیح معاہدہ کرنا ہے میں ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا’ ڈونلڈ ٹرمپ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
'میری ترجیح معاہدہ کرنا ہے میں ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا' ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کو دو ماہ کی مہلت دی ہے کہ وہ جوہری معاہدے پر نئی بات چیت شروع کریں۔

یہ دباؤ ڈالنے والا پیغام ایک سفارتی چین کے ذریعے ایران تک پہنچایا گیا جس میں ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف اور متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید آل نہیان نے اہم کردار ادا کیا۔

ایکس یوس کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کا پیغام ایرانی حکام تک پہنچانے کے لیے ایک سفارتی راستہ استعمال کیا گیا جس میں یو اے ای نے اپنی مدد فراہم کی۔

اس پیغام میں ٹرمپ نے ایران سے جوہری تنازعے کے حل کے لیے مذاکرات کی درخواست کی اور واضح کیا کہ اگر ایران نے بات چیت میں دلچسپی نہ دکھائی تو امریکا دوسرے آپشنز پر غور کر سکتا ہے۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ‘برائن ہیوز’ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ٹرمپ نے خامنائی کو دو ماہ کے اندر مذاکرات کے آغاز کے لیے ایک واضح ڈیڈ لائن دی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ “صدر ٹرمپ نے یہ بات واضح کی کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کے تنازعے کو جلد از جلد سفارتی طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں۔”

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں سے 70 فلسطینی شہید، 500 سے زائد زخمی

ایران کے جوہری عزائم پر عالمی برادری کی تشویش میں اضافے کے باوجود، ٹرمپ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کا حل بات چیت سے چاہتے ہیں۔

تاہم، اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو امریکا اور اسرائیل کے پاس فوجی کارروائی کے آپشنز بھی موجود ہیں۔

ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ایک فون کال میں اس مسئلے پر بات کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے دونوں ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام اور ممکنہ تصادم کی روک تھام کے لیے تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

دوسری طرف ایران نے ٹرمپ کے پیغام کا جائزہ لینے کا عندیہ دیا ہے لیکن آیت اللہ خامنائی نے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ “بدمعاش ریاستوں” سے مذاکرات نہیں کریں گے جو ایران کے مفادات کو نظر انداز کرتے ہیں۔

لازمی پڑھیں: امریکا کا عمران خان سے متعلق سوالات پر ردعمل، بات کرنے سے بھی انکار کردیا

ایران کی وزارت خارجہ نے اس پیغام کا جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے لیکن خامنائی کی جانب سے امریکا کے بدمعاش طریقوں’ کی مذمت کی جا چکی ہے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ “ایران کے ساتھ دو طریقے ہیں سے چل سکتے ہیں ایک فوجی کارروائی یا معاہدہ کرنا۔ میری ترجیح معاہدہ کرنا ہے کیونکہ میں ایران کو نقصان پہنچانے کا خواہاں نہیں ہوں۔”

یاد رہے کہ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ اقتدار میں 2015 کے ایران جوہری معاہدے سے امریکا کو نکال لیا تھا اور ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں تاکہ اس کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کو روکا جا سکے۔

ایران نے ان پابندیوں کے باوجود اپنے جوہری پروگرام میں توسیع کی ہے جس کے باعث عالمی سطح پر خطرات بڑھ گئے ہیں۔

ایران کی جانب سے اس معاملے میں تعاون نہ کرنے کی صورت میں ٹرمپ انتظامیہ کے “پریشر” حکمت عملی کے تحت ایران کی مزید اقتصادی اور سفارتی تنہائی ممکن ہے اور ایران کے حوثی باغیوں کی حمایت کا مسئلہ بھی عالمی سطح پر حل کرنے کی کوششیں تیز ہو سکتی ہیں۔

ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس بات کا فیصلہ اب صرف دو ماہ کے اندر ہو گا کہ آیا دونوں ممالک دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئیں گے یا دنیا ایک نئے تنازعے کی دہلیز پر کھڑی ہو گی۔

مزید پڑھیں: امریکا کی غیر قانونی تارکین وطن کے لیے 700 ڈالر روزانہ جرمانے کی دھمکی

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس