کرسٹی کاونٹری بین الاقوامی اولمپک کمیٹی( آئی او سی) کی 10ویں صدر منتخب ہو گئی ہیں جس سے وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی افریقی ہونے کے ساتھ ساتھ پہلی خاتون بھی بن گئی ہیں۔
عالمی خبر ارساں ادارے رائٹرز کے مطابق 41 سالہ کاونٹری جو اس عہدے پر فائز ہونے والی سب سے کم عمر شخصیت بھی ہیں، انہوں نے یونان کے سمندری کنارے کے تفریحی مقام کوسٹا ناوارینو میں سات امیدواروں کے درمیان مقابلہ جیت کر دنیا کے سب سے طاقتور کھیلوں کے عہدے پر کامیابی حاصل کی۔
کاونٹری 24 جون کو باضابطہ طور پر عہدہ سنبھالیں گی، جب موجودہ صدر تھامس باخ 12 سالہ مدت پوری کرنے کے بعد مستعفی ہوں گے۔
کرسٹی کاونٹری نے انتخابات جیتنے کے بعد کہا کہ یہ ایک غیر معمولی لمحہ ہے،نو سال کی عمر میں، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک دن میں یہاں کھڑی ہو کر ہماری اس شاندار تحریک کو کچھ واپس دے سکوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک بہت بڑا اعزاز نہیں بلکہ یہ میرے لیے آپ میں سے ہر ایک کے لیے عزم کی یاد دہانی بھی ہے کہ میں اس تنظیم کی قیادت بہت فخر کے ساتھ کروں گی اور میں آپ سب کو بہت فخر اور اپنے آج کے فیصلے پر انتہائی پُر اعتماد محسوس کراؤں گی،دل کی گہرائیوں سے آپ سب کا شکریہ، اور اب، ہمیں اکٹھے کام کرنا ہے۔ یہ دوڑ ایک شاندار دوڑ تھی، اور اس نے ہمیں بہتر بنایا، ہمیں ایک مضبوط تحریک بنا دیا۔
آئی او سی کی رکن بننے سے قبل، وہ زمبابوے کے لیے نمایاں ایتھلیٹ تھیں، کاونٹری نے اب تک زمبابوے کے جیتے گئے آٹھ اولمپک تمغوں میں سے سات جیتے ہیں۔

2004 کے ایتھنز اولمپکس میں، انہوں نے تین تمغے جیتے، جن میں 200 میٹر بیک اسٹروک میں گولڈ میڈل شامل تھے اور چار سال بعد انہوں نے اپنے اعزاز کا کامیابی سے دفاع کیا۔
یونان میں ہونے والی ووٹنگ کا پہلا مرحلہ مسائل کے بغیر نہیں گزرا، کئی ووٹرز نے اپنی تکنیکی ووٹنگ سسٹمز میں مشکلات کی شکایت کی۔ ایک موقع پر، آئی او سی کے ڈائریکٹر جنرل کرسٹوف ڈی کیپر ، جو ووٹنگ کی میزبانی کر رہے تھے ، نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ایک رکن “اپنی شکایات کے ساتھ میرے صبر کا امتحان لے رہی ہے۔
بہت سے لوگوں کے لیے حیرانی کی بات یہ تھی کہ پہلا مرحلہ ختم ہوتے ہی ووٹنگ بند کر دی گئی کیونکہ پہلے ہی ایک امیدوار کو مطلق اکثریت حاصل ہو چکی تھی۔