غزہ کی پٹی میں ایک بار پھر جنگ کی گھن گرج سنائی دینے لگی ہے۔ اسرائیل نے دو ماہ سے جاری جنگ بندی کو ختم کرتے ہوئے غزہ کے شمالی اور جنوبی حصوں میں فضائی اور زمینی حملے شروع کر دیے ہیں۔
جس کے نتیجے میں 91 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں، غزہ کی وزارت صحت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ حملے گزشتہ روز اسرائیل کی طرف سے دوبارہ حملوں کی شدت بڑھانے کے بعد ہوئے ہیں۔
غزہ میں دوبارہ خوف و ہراس پھیل چکا ہے اور ہزاروں افراد اپنی جانیں بچانے کے لیے مختلف پناہ گزین کیمپوں کا رخ کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے شمالی غزہ کے بیٹ لہیہ، بیٹ حانون اور خان یونس کے مشرقی علاقوں میں فضائی بمباری کی جبکہ غزہ سٹی کے شیجاعیہ علاقے میں بھی شدید حملے کیے گئے۔
اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹوں میں اس آپریشن کے دوران غزہ کے مختلف علاقوں میں شدت سے بمباری کی اور اپنے ٹینکوں کو مرکزی غزہ میں داخل کیا۔
ان حملوں میں حماس کے کئی اہم رہنما بھی شہید ہوئے، جن میں غزہ کی حکومت کے سربراہ، وزیر داخلہ کے معاون، اور وزارت انصاف کے نائب سربراہ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دس ہزار مربع میٹر تک آگ: روس کے تیل کے ڈپو پر یوکرین کا بڑا حملہ
اس سبب کے باوجود حماس کی طرف سے اسرائیل پر جوابی حملے جاری ہیں جن میں راکٹ داغے گئے ہیں۔ اسرائیل کے وسطی حصوں میں بھی سائرن کی آوازیں سنائی دیں جس کے بعد مزید راکٹ حملوں کی اطلاعات ملی۔
اسرائیل کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اس نے شمالی غزہ میں “نیٹزرِم کوریڈور” کے علاقے میں مزید زمینی آپریشن شروع کر دیے ہیں۔
اسرائیلی فضائیہ نے غزہ کی رہائشی آبادی کو خبردار کرنے کے لیے پروپیگنڈہ پمفلٹس بھی گرائے جن میں شمالی غزہ کے مختلف شہروں کے مکینوں کو علاقے سے نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس تمام آپریشن کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ وہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کو مکمل طور پر جائز سمجھتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا موقف واضح ہے کہ”حماس کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی اور اگر وہ قیدیوں کو نہیں چھوڑتے تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔”
اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی اور نئی فوجی کارروائی نے غزہ میں بدترین انسانی بحران کو جنم دے دیا ہے۔
حماس نے اس آپریشن کو جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔
ان حملوں کے دوران غزہ میں ایک اور انسانی المیہ جنم لے رہا ہے جس سے نہ صرف فلسطینی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ پورے خطے میں امن کی تلاش کی کوششیں مزید پیچیدہ ہو گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: سوڈانی فوج نےمسلح گروہ سے صدارتی محل کا کنٹرول حاصل کر لیا