پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق کارروائی 22 اور23 مارچ کی درمیانی شب کی گئی۔ یہ کارروائی شمالی وزیرستان میں پاک افغان سرحد کے قریب کی گئی۔
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں بتایا کہ شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلے میں 22 اور 23 مارچ کی درمیانی شب سکیورٹی فورسز نے ایک گروہ کی مشکوک نقل و حرکت کا سراغ لگایا، جو پاکستان-افغانستان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کر رہا تھا۔
بیان کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے فوری اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے دراندازی کی کوشش کو ناکام بنایا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد تمام 16 عسکریت پسندوں کو مار دیا۔
آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ اپنی جانب سرحدی نگرانی کو مؤثر بنائے اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
مزید پڑھیں: ’ففتھ جنریشن وارفیئر ایک چیلنج میں تبدیل ہو چکی ہے’ صدر پاکستان
آئی ایس پی آر ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملکی سرحدوں کے دفاع اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں اور اس مقصد کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسلام آباد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حملے کرنے والوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں، تاہم کابل اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب پاکستان کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے صادق خان دو روزہ سرکاری دورے پر کابل میں موجود ہیں۔
کابل میں پاکستانی سفارت خانے نے ایک بیان میں بتایا کہ اس دورے میں وہ دوطرفہ تعلقات اور معاشی امور پر بات چیت کر رہے ہیں۔