ہفتے کے روز ایران کے انقلابی گارڈز نے خلیج فارس کے تین اہم جزائر پر جدید میزائل سسٹمز کی نمائش کی تھی جن کا مقصد قریبی ‘دشمن کے اڈوں، جہازوں اور وسائل’ کو نشانہ بنانا ہے۔
یہ ہتھیار جزائر گرینر ٹنب، لیسر ٹنب اور ابو موسیٰ پر نصب کیے گئے ہیں جو ہرمز کے اسٹریٹ کے قریب واقع ہیں جو عالمی سطح پر ایک اہم شپنگ روٹ ہے۔
ایرانی گارڈز نے حالیہ دنوں میں اس علاقے میں بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں بھی کیں۔
اس میزائل اس وقت نصب کیے گئے جب ایران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک خط کا جواب دینے کے لیے تیار ہے جس میں انہوں نے ایران سے جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ اگر ایران نے انکار کیا تو فوجی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
اسلامی انقلابی گارڈ کور کے بحری کمانڈر ‘علی رضا تنگریسیری’ نے کہا ہے کہ “ہمارا ایک ایسا طریقہ کار ہے جس کے ذریعے ہمیں ان جزائر کو مسلح بنانا ہے اور انہیں عملی طور پر فعال کرنا ہے۔ ہم اس علاقے میں دشمن کے اڈوں، جہازوں اور وسائل کو نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔”
ان کا یہ بیان اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ ایران کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
یاد رہے کہ چند روز پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو صاف الفاظ میں کہا تھا کہ “آپ کے ساتھ دو طریقے ہیں سے چل سکتے ہیں ایک فوجی کارروائی یا معاہدہ کرنا۔ میری ترجیح معاہدہ کرنا ہے کیونکہ میں ایران کو نقصان پہنچانے کا خواہاں نہیں ہوں۔”
دوسری جانب ایران کے اس طاقتور اقدام کے بعد اسٹریٹ آف ہرمز میں عالمی سطح پر کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے جہاں ایران اور امریکا کے مابین سیاسی اور فوجی تناؤ اپنی شدت کو پہنچ چکا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی حملہ، حماس کے رہنما سمیت 5 افراد شہید