Follw Us on:

‘امریکی قومی سلامتی داؤ پر لگ گئی’ حوثیوں کے خلاف جنگی منصوبے غلطی سے شئیر ہوگئے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
'امریکی قومی سلامتی داؤ پر لگ گئی' حوثیوں کے خلاف جنگی منصوبے غلطی سے شئیر ہوگئے

وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایک غلطی نے امریکی حکام کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جب کچھ اعلیٰ ترین حکومتی افسران نے ایک ‘انکرپٹڈ چیٹ گروپ’ میں یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے خلاف جنگی منصوبے ایک صحافی کے ساتھ شیئر کردیے۔

یہ انکشاف “دی اٹلانٹک” کے صحافی کی طرف سے سامنے آیا جس پر امریکی قانون سازوں کی طرف سے فوری ردعمل آیا ہے اور انہوں نے اس مسئلے کو امریکی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دے دیا۔

“دی اٹلانٹک” کے ایڈیٹر ان چیف ‘جیفری گولڈ برگ’ نے پیر کو ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا کہ انہیں 13 مارچ کو سگنل میسجنگ ایپ پر ایک “ہوثی پی سی اسمال گروپ” کے نام سے ایک چیٹ گروپ میں دعوت دی گئی تھی۔

اس گروپ میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر ‘مائیک والز’ اور ان کے نائب ‘ایلیکس وونگ’ یمن میں حوثیوں کے خلاف امریکی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

گولڈ برگ نے یہ بھی بتایا کہ اس گروپ میں کئی اعلیٰ امریکی حکام کے اکاؤنٹس شامل تھے جن میں نائب صدر جے ڈی ونس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر ‘جان رٹکلف’ بھی شامل تھے۔

گولڈ برگ کے مطابق امریکی وزیر دفاع ‘پیٹ ہیگسیٹھ’ نے گروپ میں جنگی منصوبے کی آپریشنل تفصیلات شیئر کیں جن میں اہداف، ہتھیار، اور حملوں کے ترتیب کا ذکر شامل تھا۔

ہیگسیٹھ نے بعد میں ان الزامات کی تردید کی تاہم گولڈ برگ نے اس بات کو “شوکنگلی ریکلیس” قرار دیا اور کہا کہ یہ واقعہ قومی سلامتی کے لیے ایک دھچکا تھا۔

15 مارچ کو امریکا نے یمن کے حوثیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فضائی حملے شروع کیے تھے جو ریڈ سی شپنگ پر حملے کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا نئی امریکی ویزا پالیسی پاکستان کو متاثر کرے گی؟

ان حملوں کی تیاری کے دوران گروپ میں یہ بحث ہوئی تھی کہ آیا یورپ کے اتحادیوں کو اس فوجی کارروائی میں شامل کیا جائے اور اس بارے میں تشویش ظاہر کی گئی تھی کہ امریکی اسٹریٹجک مفادات میں یورپی ممالک کا کردار زیادہ ہے۔

اس واقعے نے امریکی قانون سازوں کو بھی متحرک کر دیا ہے جو اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اس قسم کی معلومات کی غلط طریقے سے شیئرنگ امریکی قومی سلامتی کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

امریکا کے قانون کے مطابق اگر کسی شخص نے خفیہ معلومات کو غلط طریقے سے استعمال کیا یا شیئر کیا تو وہ قانونی کارروائی کا سامنا کر سکتا ہے۔

اس کے علاوہ سگنل ایپ پر غائب ہونے والی معلومات نے وفاقی ریکارڈ رکھنے کے قوانین کے حوالے سے مزید سوالات اٹھائے ہیں۔

ڈیموکریٹک رہنماؤں نے اس معاملے کی شدید مذمت کی ہے اور سینیٹر الزبتھ وارن نے کہا کہ یہ “غیر قانونی اور انتہائی خطرناک” عمل تھا اور سینیٹر کرس کوونز نے اس بات کو مزید واضح کیا کہ اس معاملے میں شامل تمام حکام نے قانونی طور پر ایک بڑا جرم کیا ہے، چاہے وہ اس میں جان بوجھ کر ملوث نہ ہوں۔

وائٹ ہاؤس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس پر لاعلمی کا اظہار کیا۔

وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی تفصیل سے تحقیقات کی جا رہی ہیں اور وہ اس کے نتائج سے آگاہ ہیں۔ تاحال اس مسئلے کے نتیجے میں کسی افسر کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔

یہ واقعہ نہ صرف امریکی حکومتی اداروں کی سطح پر ایک بڑی غلطی ہے، بلکہ یہ عالمی سطح پر بھی امریکی حکومتی رازوں کی حفاظت کی اہمیت کو دوبارہ اجاگر کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: کینیڈا کے انتخابات میں چین اور انڈیا کی مداخلت کا خطرہ، سیکیورٹی ایجنسی نے خبردار کردیا

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس