Follw Us on:

‘بیٹی ہی والد کی قاتل’ دیپالپور کا الجھا کیس سلجھ گیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

دیپالپور کے علاقے کڑی والا جاگیر میں قتل کا معمہ حل ہوگیا۔ پولیس کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ مقتول کی اپنی بیٹی ہی اس کے قتل کی ذمہ دار تھی۔ چودہ سالہ لڑکی نے اپنے والد کو گولی مار کر قتل کیا اور اس واقعے کو ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی۔

پولیس کے مطابق قتل کی اصل وجہ مقتول اللہ دتہ کی اپنی بیٹی کے تعلقات اور پسند کی شادی کی مخالفت تھی۔ مقتول اپنی بیٹی ام حبیبہ کو عمر بھٹہ نامی شخص سے ملنے سے روکتا تھا، جس پر گھر میں آئے روز جھگڑے ہوتے تھے۔ ان جھگڑوں سے تنگ آ کر ام حبیبہ نے اپنے والد کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

یہ واقعہ 18 مارچ کو پیش آیا، جب اللہ دتہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ مقتول کے بھائی امانت علی نے پولیس کو اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ نامعلوم حملہ آوروں نے اس کے بھائی کو قتل کر دیا۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کیں اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔ جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ کی گئی، متاثرہ کے موبائل ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا اور اہل خانہ کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

تحقیقات کے دوران تضادات سامنے آئے تو پولیس نے متاثرہ خاندان کے موبائل ڈیٹا کا مزید تجزیہ کیا۔ کچھ مشکوک کالز کے باعث مقتول کی اہلیہ اور بیٹی سے پوچھ گچھ کی گئی۔ دوران تفتیش ام حبیبہ نے اعتراف جرم کر لیا اور بتایا کہ وہ عمر بھٹہ کے ساتھ تعلقات میں تھی۔ اس کا والد اسے اکثر ڈانٹتا اور مارتا تھا، جس کی وجہ سے ان کے درمیان جھگڑے ہوتے رہتے تھے۔ حالات زیادہ کشیدہ ہونے پر مقتول نے اپنے خاندان کو بھومن شاہ سے کڑی والا جاگیر منتقل کر دیا تاکہ بیٹی کو عمر سے دور رکھا جا سکے۔

قتل کی رات اللہ دتہ نے ایک بار پھر ام حبیبہ کو عمر بھٹہ سے ملنے سے منع کیا، جس پر اس نے اپنے والد کو راستے سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا۔ اس نے پہلے کھانے میں سکون آور دوا ملا دی تاکہ سب گہری نیند سو جائیں، پھر گھر کے ایک ٹرنک سے والد کا پستول نکالا اور رات ایک بجے صحن میں سوئے اپنے والد پر گولی چلا دی۔ گولی چلنے کی آواز سن کر اس کی ماں جاگ گئی اور شور مچا دیا۔ ام حبیبہ نے صدمے کا ڈرامہ کرتے ہوئے مدد کے لیے چیخنا شروع کر دیا۔

پڑوسی اور رشتہ دار جائے وقوعہ پر پہنچے اور پولیس کو اطلاع دی گئی۔ اس دوران ام حبیبہ نے قتل کا ہتھیار گوبر کے ڈھیر میں چھپا دیا، جو بعد میں پولیس نے برآمد کر لیا۔ صدر دیپالپور تھانے کے ایس ایچ او فخر حیات وٹو نے بتایا کہ جدید فرانزک تجزیے کی مدد سے قتل کا سراغ صرف 72 گھنٹوں میں لگا لیا گیا۔ موبائل فون ڈیٹا بھی ملزمہ تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوا۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اوکاڑہ محمد راشد ہدایت نے یقین دہانی کرائی کہ ملزمہ کے خلاف مضبوط کیس بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور عدالت میں ٹھوس شواہد کے ساتھ مقدمہ پیش کیا جائے گا تاکہ انصاف یقینی بنایا جا سکے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس