Follw Us on:

پنجاب میں بغیر لائسنس شیر پالنا جرم، 7 سال قید اور بھاری جرمانہ!

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر پنجاب وائلڈ لائف نے پہلی بار شیر، چیتا، جگوار اور تیندوا کی نجی ملکیت کو ریگولیٹ کرنے کے لیے باضابطہ مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ اس مہم کے تحت محکمہ وائلڈ لائف نے بڑی بلیوں کے مالکان کو 30 دن کے اندر ان کی تفصیلات ڈیکلئیر کرنے کا حکم دیا ہے۔

مالکان کو اپنے جانوروں کی نسل، عمر، کل تعداد اور رکھنے کی جگہ کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔ اس عمل کو آسان بنانے کے لیے “پاس ایپ” متعارف کرائی گئی ہے، جو گوگل پلے اسٹور سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔ تمام مالکان کو 30 دن کے اندر “پاس ایپ” کے ذریعے اپنی تفصیلات درج کرنا لازم ہوگا۔ مقررہ مدت میں تفصیلات فراہم نہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

پنجاب حکومت نے بڑی بلیوں کی ملکیت کو قانونی دائرے میں لانے کے لیے 1974 وائلڈ لائف ایکٹ میں ترامیم کی ہیں۔ اب ان جانوروں کو نجی ملکیت میں رکھنے کے لیے محکمہ وائلڈ لائف پنجاب سے باقاعدہ لائسنس حاصل کرنا ضروری ہوگا۔ بلا لائسنس شیر، چیتا، جگوار یا تیندوا رکھنے والے افراد کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے، اور یہ جرم ناقابلِ ضمانت ہوگا۔ مجرموں کو بھاری جرمانے کے ساتھ سات سال قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے، جبکہ غیر قانونی طور پر رکھی گئی بڑی بلیوں کو ضبط کر لیا جائے گا۔

یہ اقدام عوامی تحفظ، بڑی بلیوں کی فلاح و بہبود اور ان کی غیر قانونی تجارت جیسے مسائل کے حل میں معاون ثابت ہوگا۔ اس قانون کے نفاذ سے شیر اور دیگر بڑی بلیوں کو عوامی نمائش کے لیے استعمال کرنے کے واقعات کی روک تھام ممکن ہوگی۔ اس مہم کے ذریعے ان جانوروں کو عالمی قوانین اور معیارات کے مطابق ریگولیٹ کیا جائے گا، اور ان کی ملکیت سے متعلق تمام شرائط پنجاب وائلڈ لائف کی ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس