اپریل 10, 2025 7:59 صبح

English / Urdu

Follw Us on:

امریکا کا گاڑیوں پر ٹیکس: کینیڈا کے وزیر اعظم نے ‘براہ راست حملہ’ قرار دے دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آٹو ٹیرف کے اعلان پر کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے اسے اپنے ملک پر “براہ راست حملہ” قرار دیا اور کہا کہ تجارتی جنگ امریکیوں کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکی صارفین کا اعتماد کئی سالوں کی کم ترین سطح پر ہے۔

ٹرمپ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وہ آٹو امپورٹ پر 25 فیصد ٹیرف عائد کر رہے ہیں اور یہ مستقل ہوگا۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے کارنی نے کہا کہ وہ اپنے کارکنوں، کمپنیوں اور ملک کا دفاع کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ انتقامی اقدامات سے پہلے ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کی تفصیلات دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس صورتحال پر غور کے لیے وہ انتخابی مہم چھوڑ کر اوٹاوا واپس جا رہے ہیں، جہاں وہ امریکی تعلقات پر اپنی کابینہ کمیٹی کی صدارت کریں گے۔

کارنی نے پہلے ہی ایک اسٹریٹجک ریسپانس فنڈ کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت دو ارب کینیڈین ڈالر ان کینیڈین آٹو ملازمتوں کی حفاظت کے لیے مختص کیے گئے ہیں جو ان محصولات سے متاثر ہوں گی۔ کینیڈا کی معیشت میں آٹو انڈسٹری کا اہم کردار ہے، جس میں ایک لاکھ پچیس ہزار افراد براہ راست اور پانچ لاکھ افراد بالواسطہ ملازمتیں کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے پہلے کینیڈا اور میکسیکو سے امریکی کار سازوں کے لیے درآمدات پر ایک ماہ کی چھوٹ دی تھی، لیکن نئے محصولات سے غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکی صارفین کے اعتماد میں مسلسل چار ماہ کی کمی رپورٹ کی گئی، اور مارچ میں یہ 92.9 پوائنٹس پر آ گیا، جو جنوری 2021 کے بعد سب سے کم سطح ہے۔

کارنی نے انتخابی مہم کے دوران کہا کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ امریکی صارفین اور کارکنوں کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔ نئے ٹیرف سے آٹو مینو فیکچررز کو زیادہ لاگت اور کم فروخت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

اس سے قبل، ٹرمپ نے کینیڈین اسٹیل اور ایلومینیم پر بھی 25 فیصد محصولات عائد کیے تھے اور اب دھمکی دی ہے کہ وہ 2 اپریل سے کینیڈا سمیت تمام تجارتی شراکت داروں پر مزید محصولات لگائیں گے۔ کارنی نے کہا کہ یہ اقدام دراصل امریکہ کی جانب سے کینیڈا پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے، لیکن کینیڈا اس کا مقابلہ کرے گا۔

اونٹاریو کے پریمیئر ڈگ فورڈ نے خبردار کیا کہ اگر محصولات لاگو ہوئے تو سرحد کے دونوں طرف آٹو پلانٹس بند ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ٹرمپ اسے یوم آزادی قرار دے رہے ہیں، لیکن یہ امریکی کارکنوں کے لیے یوم برخاستگی ہوگا۔

کینیڈا اور امریکہ کے تعلقات اس فیصلے کے بعد مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ ٹرمپ نے کینیڈا کو امریکہ کی 51ویں ریاست بنانے کے مطالبات بھی جاری رکھے ہیں، جس پر کینیڈین عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

کارنی نے کہا کہ ان کا ابھی تک ٹرمپ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، جو غیر معمولی بات ہے، لیکن انہیں امید ہے کہ جلد ہی بات چیت ہوگی۔ کینیڈا میں حزب اختلاف کے رہنما پیئر پوئیلیور نے بھی محصولات پر تنقید کی اور کہا کہ ٹرمپ کو یہ فیصلہ واپس لینا چاہیے کیونکہ یہ امریکی اور کینیڈین آٹو انڈسٹری کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس