وزیر ریلوے حنیف عباسی نے اعلان کیا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے کے بعد معطل ہونے والی بلوچستان کی ٹرین سروس 27 مارچ سے بحال ہو جائے گی۔ حملے میں ٹرین کو روکنے کے لیے دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا اور فائرنگ سے کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، جبکہ دیگر نقصان بھی ہوا۔
ریلوے انجینئرز تباہ شدہ ٹریک کی مرمت کر رہے ہیں، اور حملے میں متاثرہ مسافر کوچز اور انجنوں کو لاہور میں مرمت کے لیے بھیجا جائے گا۔
جعفر ایکسپریس آج پشاور سے کوئٹہ کے لیے روانہ ہوگی اور اگلے دن واپسی کرے گی۔ عید کے دوران مسافروں کی سہولت کے لیے 29 مارچ کو خصوصی ٹرین چلائی جائے گی، اور عید کے دنوں میں ٹکٹوں پر 20 فیصد رعایت دی جائے گی۔
بولان ایکسپریس، جو پہلے ہفتے میں دو بار چلتی تھی، اب روزانہ چلے گی، جبکہ بلوچستان میں ٹرینوں کی تعداد تین سے بڑھا کر نو کر دی جائے گی۔
ریلوے سٹیشنوں کی سیکیورٹی بہتر بنانے کے لیے 500 نئے پولیس اہلکار بھرتی کیے جا رہے ہیں، جن میں 70 فیصد بلوچستان سے ہوں گے، جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید 1,000 اہلکاروں کی بھرتی ہوگی۔ ریلوے کی قائمہ کمیٹی نے جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے کے حوالے سے ان کیمرہ بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی نے وزارت داخلہ کو ہدایت دی ہے کہ آئندہ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ کی موجودگی یقینی بنائی جائے۔
ریلوے بورڈ نے کمیٹی کو دو بڑے منصوبوں پر بریفنگ دی۔ پہلے منصوبے میں 820 اعلیٰ صلاحیت والی مال بردار ویگنوں اور 230 مسافر بردار کوچز کی تیاری شامل ہے۔ ان مال بردار ویگنوں کی لاگت 9.48 ارب روپے سے بڑھ کر 17.57 ارب روپے ہو گئی ہے، اور باقی ویگنیں دسمبر 2025 تک مکمل ہوں گی۔
مسافر کوچز کی لاگت 21.71 ارب روپے سے بڑھ کر 53.39 ارب روپے ہو چکی ہے، اور 184 کوچز جون 2027 تک مکمل ہوں گی۔
دوسرا منصوبہ تھر ریل کنیکٹیویٹی سے متعلق ہے، جس کی کل لاگت 53.72 ارب روپے ہے اور اسے دو سال میں مکمل کیا جائے گا۔
یہ اقدامات بلوچستان میں ریل سروس کی بحالی، مسافروں کی سہولت، اور ریلوے کی سیکیورٹی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔