Follw Us on:

ترکیہ: اے ایف پی کے صحافی کو احتجاج کے دوران گرفتاری کے بعد عدالت نے رہا کر دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
ترکیہ: اے ایف پی کے صحافی کو احتجاج کے دوران گرفتاری کے بعد عدالت نے رہا کر دیا

پیر کے روز ترکیہ دارالحکومت استنبول میں بلدیہ کے میئر ‘اکرم امام وغلو’ کی گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے بڑے پیمانے پر مظاہروں کے دوران ‘اے ایف پی’ نیوز کے صحافی ‘یاسین آکگل’ کو حراست میں لیا گیا تھا۔

یہ مظاہرے امام وغلو کی کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتاری کے بعد شروع ہوئے جنہوں نے صدر رجب طیب اردگان کے سیاسی حریف کے طور پر اپنی اہمیت بنا رکھی تھی۔

ان مظاہروں نے ایک دہائی میں سب سے بڑے عوامی احتجاج کا رُخ اختیار کیا اور پورے ملک میں پھیل گئے، جبکہ اس دوران پولیس کی جانب سے متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا۔

پیر کے روز آکگل سمیت سات صحافیوں کو غیر قانونی اجلاسوں اور جلوسوں میں شرکت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا مگر آج عدالت نے یاسین آکگل کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ باقی کے چھ صحافیوں کو بھی رہا کر دیا گیا۔

اس دوران ان صحافیوں پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے پولیس کے انتباہ کے باوجود احتجاج میں شرکت کی تھی۔

دوسری جانب صدر اردگان نے ان مظاہروں کو محض ایک ‘تماشہ’ قرار دیا اور کہا کہ اس میں شریک افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ تاہم، حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ پی نے مظاہرے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور کہا کہ وہ حکومت پر مزید دباؤ ڈالیں گے۔

امام وغلو کے خلاف اس کیس کو نہ صرف اپوزیشن بلکہ مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی سیاسی مقدمہ قرار دیا ہے کیونکہ اماموغلو کی مقبولیت اردگان کے لئے ایک ممکنہ انتخابی خطرہ بن چکی تھی اور حکومت کا کہنا ہے کہ عدلیہ مکمل طور پر آزاد ہے اور اس پر کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے۔

اس تناظر میں ترکیہ کے آئندہ سیاسی منظرنامے پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے کیونکہ یہ مقدمہ صرف ایک فرد کی آزادی نہیں بلکہ ملک میں اظہار رائے اور صحافت کی آزادی کے لئے بھی بہت اہم بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی کمیشن نے انڈیا کو ‘علیحدگی پسند سکھوں’ کے قتل میں ملوث قرار دے دیا

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس