Follw Us on:

فیکٹری سے فری لانسنگ تک، سستی بجلی سے کتنا فائدہ ہوگا؟

دانیال صدیقی
دانیال صدیقی
Electricity relief

وزیر اعظم  نے عید کے موقع پر قوم کو بڑی خوشخبری دیتے ہوئے بجلی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا ہے۔ جس میں گھریلو صارفین کے لئے بجلی کی قیمت میں 7 روپے 41 پیسے جبکہ صنعتی صارفین کے لئے 7 روپے 69 پیسے کمی کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے قوم کو یقین دلایا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی بھی کی جائے گی اور آئندہ سالوں میں ملک گردشی قرضوں کی لپیٹ سے بھی باہر آجائے گا۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی سے معاشی سرگرمیوں کو مزید فروغ مل سکے گا۔ مگر یہاں یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا صنعتوں کے لیے یہ واقعی اتنا بڑا ریلیف ہے؟ جس کے نتیجے میں بڑی اور چھوٹی صنعتوں میں سرگرمیاں بڑھ جائیں گی؟یا  بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کی ضرورت ہے؟ ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح اس وقت گذشتہ 60 سال کی نسبت کم ترین سطح پر ہے۔مارچ میں مہنگائی کی شرح 0.69 فیصد، جولائی تا مارچ 5.25 فیصد رہی ہے۔ اس موقع پر  حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان چھوٹی صنعتوں کے لیے کتنا مؤثر ہے۔؟

اس حوالے سے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بزنس فورم کراچی کے صدر سہیل عزیز نےکہا کہ وزیر اعظم کا بجلی کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ احسن اقدام ہے اور یہ سب بزنس کمیونٹی کی محنت اور سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں ممکن ہوسکا ہے۔ ہماری صنعت کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر بہت سے مسائل کا سامنا تھا کیونکہ ہماری یوٹیلٹی کی قیمت ہمسائے ممالک کے مقابےمیں زیادہ ہے ہم ابھی بھی 14 سینٹس پر بجلی خرید رہے ہیں جبکہ بھارت،بنگلہ دیش اور سری لنکا میں یہ قیمت 9 روپے ہے مگر اب بزنس کمیونٹی کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی پروڈکشن میں اضافہ کریں دوبارہ بہتر حکمت عملی کے ساتھ نئے آئڈیاز پر کام کریں تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو مزید فروغ مل سکے۔ سیہل عزیز سمجھتے ہیں  کہ ماضی میں جو سرمایہ کار ہمسائے ممالک کا رخ کرتے تھے اب صنعتکاروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوبارہ سے ملک میں سرمایہ  کاروں کو دعوت دیں کیونکہ بجلی کی قیمتوں میں کمی سے سرمایہ  کاروں کی توجہ زیادہ بڑھ جاتی ہےاس کے نتیجےمیں روزگار اور سرمایہ کاری کو بھی ملک میں فروغ ملے گا۔ مگر ایک اہم ضرورت ہے کہ جہاں حکومت نے مختلف آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرتے ہوئے قومی خزانے کو بڑے نقصان سے بچایا ہے وہیں اب بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف بھی مؤثر اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔بہت سے جگہوں پر لوگ کنڈے لگا کر بجلی کا استعمال کر رہےہیں اس پورے عمل کی روک تھام نہایت ضروری ہے بجلی قیمتوں میں کمی کے ساتھ اس کی تقسیم کے نظام کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نےوزیر اعظم کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کو بڑا ریلیف قرار دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے صنعتی پیداوار میں اضافہ ہوگااور کاروباری لاگت میں نمایاں  کمی آئے گی کمرشل صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 7.59 روپے فی یونٹ کمی کر کے 40.60 روپے مقرر کرنا ایک مثبت پیش رفت ہے، جو جون 2024 میں 58.50 روپے فی یونٹ تھی۔مسابقتی توانائی نرخوں کے بغیر پاکستان کی انڈسٹری خطے کے دیگر ممالک کا مقابلہ نہیں کر سکتی تھی، لیکن وزیر اعظم کے اس فیصلے سے عالمی مارکیٹ میں ایک بار پھر اپنا مقام مضبوط کر سکتے ہیں۔

کاروباری برادری سے تعلق رکھنے والے عامر رفیع کے مطابق بڑی صنعتوں کو تو حکومت کی جانب سے ریلیف دیا گیا ہےمگر چھوٹے کاروباری یا نئے اسٹاٹپ    کرنے والے افراد کے لیے بھی بجلی کی قیمتوں کو مزید کم کرنے کی ضرورت ہے۔ عام طور پر جب کوئی نوجوان تعلیم سے فراغت کے بعد کاروبار کا آغاز کرتا ہےتو اس کا سرمایہ کم ہوتا ہےاور وسائل محدود، ایسی صورتحال میں اسے اگر سستی بجلی فراہم کی جائے تو آن لائن انڈسٹری کو بھی فروغ مل سکے گا۔ اس وقت آن لائن کاروبار میں خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ معاشی سرگرمیوں میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں  ایسی صورتحال میں انہیں اور بالخصوص معذور افراد جو کسی بھی طرح کے کاروبار سے وابستہ ہیں انہیں بھی مزید سستی بجلی حکومت کی جانب سے فراہم ہونا نہایت ضروری ہے۔ چھوٹے کاروبار ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں اگر انہیں بھی ریلیف فراہم کیا جائے تو ملک کی معاشی صورتحال کو مستحکم کرنے میں یہ لوگ مؤثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔

احمد آئی ٹی انڈسٹری سے تعلق رکھنے والےایک نوجوان ہیں۔یہ گذشتہ پانچ سال سے فری لانسگ اور ای کامرس کر رہے ہیں ابتداء میں انہوں نے یہ کام خود شروع کیا اور پھر 10 افراد کواپنی ٹیم میں شامل کیا۔ مگر بجلی کے بھاری بلز کی وجہ سے ان کےکاروبار پر اثر پڑا۔ ابتداء میں انہوں نے اپنی ٹیم کو آؤٹ سورس کردیا تاکہ آفس کے اخراجات کم ہوسکیں گے۔ احمد کے مطابق انہوں نے محدود وسائل سے کاروبار کا آغاز کیا مگر منافع آنے کے بعد بجلی کے بلز کی وجہ سے ان  کا بجٹ شدید متاثر ہوا ہے۔اگر بجلی کی قیمتوں میں کمی پاکستان میں آن لائن کاروبار کرنے والے افراد کو بھی دی جائے تو آئی ٹی ایکسپورٹ جو کہ گذستہ سال  تین بلین ڈالر سے زیادہ تھی اس میں بڑا اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس کے لیے حکومت کو باقاعدہ فریم ورک بناتے ہوئے فری لانسر کی رجسٹریشن کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کو بھی ریلیف دیا جاسکے۔ پاکستان میں فری لانسنگ اور ای کامرس کا بہت وسیع اسکوپ موجود ہے حکومت اگر اس شعبے پر بھی دھیان دے تو یقنی طور پر ہم بھی ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں بنیادی کردار ادا کرسکتے ہیں۔

یوں تو ملکی معشیت میں بجلی کے نرخ میں کمی صنعت کے لئے بھی فائدے مند ہیں مگر اس کے حوالے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف پہلے بتا چکے ہیں کہ ملک میں سالانہ 600 ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے۔ اب اصل امتحان حکومت کا ہے کہ وہ کس حد اس پر قابو پاتی ہے۔ بہرحال اس ریلیف کے ملنے کی بڑی وجہ سیاسی جدوجہد ہے جوکہ عوام اور تاجروں نے ملکر کی تھی۔سیاسی جدوجہد کے سبب اتنا بڑا ریلیف مل جانا گذشتہ کئی دہائیوں کی تاریخ میں ایک نئی بات ہے جو کہ ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

 

 

Author

دانیال صدیقی

دانیال صدیقی

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس