غزہ پر اسرائیل کے ظلم و بربریت نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، غزہ کے علاقے خان یونس کے ناصر اسپتال کے قریب صحافیوں کے خیمے کو نشانہ بنا کر اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر اپنی سفاکیت کا ثبوت دے دیا۔
اس حملے میں دو معصوم فلسطینی صحافی شہید ہو گئے جبکہ سات شدید زخمی ہیں، جبکہ ان میں دو صحافی زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
شدید بمباری کے نتیجے میں صحافی احمد منصور آگ میں جھلس کر شدید زخمی ہوگئے، ذرائع کے مطابق وہ ایک شخص اور بھی ہے جس کی زندگی بچانے کی سر توڑ کوششیں جاری ہیں۔ دوسری جانب ایہاب البدینی نامی صحافی کو سر میں شیل کا ٹکڑا لگا جو آنکھ کے ذریعے باہر نکل گیا، ان کی حالت بھی نازک بتائی جا رہی ہے۔
یہ بمباری ایک ایسے وقت میں کی گئی جب اسرائیلی فوج نے دیر البلح کے پانچ رہائشی علاقوں کو خالی کرنے کا حکم دیا اور اسی دوران پچاس سے زائد بےگناہ فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
صورتحال یہاں تک محدود نہیں رہی، ظالم اسرائیلی افواج نے مقبوضہ ویسٹ بینک میں ایک فلسطینی-امریکی بچے کو گولی مار کر شہید کر دیا جبکہ جنوبی لبنان میں بھی دو افراد اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنے۔
دوسری جانب امریکی افواج نے یمن کے دارالحکومت صنعاء میں چار افراد کو شہید کر دیا، جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔
صحافیوں کو نشانہ بنانا ایک ایسا جرم ہے جو صرف جسمانی نہیں بلکہ سچ کی آواز کو خاموش کرنے کی کوشش ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا دنیا اب بھی خاموش رہے گی؟
غزہ کی سرزمین پر بہتا بےگناہ خون، جلتے وجود، چیختے بچے اور سسکتے خاندان پوری دنیا کو پکار رہے ہیں کیا انسانیت مر چکی ہے؟
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کے حق میں معاشی مزاحمت، بائیکاٹ مہم عالمی سطح پر دوبارہ سرگرم