Follw Us on:

سپریم کورٹ کی انسداد دہشتگردی عدالتوں کو 9 مئی کے مقدمات چار ماہ میں نمٹانے کی ہدایت

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
محض تاثر کی بنیاد پر یہ کہنا کہ بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، درست مؤقف نہیں۔ (فوٹو: پی ٹی وی)

سپریم کورٹ آف پاکستان نے 9 مئی کے مقدمات میں گرفتار ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی عدالتوں کو چار ماہ کے اندر ٹرائل مکمل کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

نجی خبررساں ادارے انڈیپینڈینٹ اردو کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ انسداد دہشتگردی عدالتوں پر مکمل اعتماد ہے اور وہ مؤثر انداز میں کام کر سکتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے یہ حکم دیا کہ انسداد دہشتگردی عدالتیں ہر پندرہ روز بعد مقدمے کی پیش رفت رپورٹ متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو جمع کرائیں تاکہ ٹرائل کے عمل میں شفافیت برقرار رہے، عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ دیگر مقدمات کی وجہ سے زیرسماعت ملزمان کے بنیادی حقوق متاثر نہ ہونے دیے جائیں۔

دوران سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر جنرل ذوالفقار نقوی اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب واجد گیلانی عدالت میں پیش ہوئے۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹس کی جانب سے دی جانے والی فیصلے شواہد اور قانون کے برخلاف ہیں اور انسداد دہشتگردی عدالتوں نے بھی شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا۔ پراسیکیوشن کے مطابق اب تک 28 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔

ملزمہ خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی موکلہ کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ اس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالتوں پر اعتماد کریں، قانون کے مطابق ان عدالتوں میں روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے مشال خان قتل کیس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے تو انہوں نے اس کیس کا ٹرائل تین ماہ میں مکمل کروایا تھا۔

جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ محض تاثر کی بنیاد پر یہ کہنا کہ بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، درست مؤقف نہیں۔

پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں 9 مئی کے مقدمات میں شامل 20 اہم ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کی درخواست جمع کروائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی صوبے بھر میں ہونے والے مالی نقصانات کی تفصیلات بھی رپورٹ کی صورت میں عدالت میں پیش کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 9 مئی کو ہونے والے ہنگاموں کے نتیجے میں پنجاب کو مجموعی طور پر 19 کروڑ 70 لاکھ روپے کا مالی نقصان پہنچا۔ لاہور میں 11 کروڑ، راولپنڈی میں 2 کروڑ 60 لاکھ اور میانوالی میں 5 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔

حکومتی رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 9 مئی کو کوئی پرامن احتجاج یا ریلی نہیں تھی بلکہ یہ ایک منظم حملہ تھا جس میں ریاستی ادارے کو نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب کے 38 اضلاع میں اس دن 319 مقدمات درج کیے گئے جن میں مجموعی طور پر 35 ہزار 962 ملزمان کو نامزد کیا گیا۔ ان میں سے 11 ہزار 367 کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ 24 ہزار 595 افراد تاحال مفرور ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس