سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کے خلاف ایم کیو ایم کی جانب سے ایک مہم شروع کی گئی ہے جس کا مقصد حکومت سندھ پر الزام تراشیاں کرنا ہے، متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جس طرح کے الزامات سندھ حکومت پر عائد کیے گئے ہیں ان کا جواب دینا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میٹروپولیٹن شہر ہے، جس کی آبادی کئی ترقی یافتہ ممالک سے بھی زیادہ ہے اور یہاں ہونے والے ڈمپرز کے حادثات کو بنیاد بنا کر نفرت کی سیاست کی جارہی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ 2024 میں سندھ پولیس نے ڈکیتی اور قتل کے 76 مقدمات میں کامیابی حاصل کی، جب کہ اسٹریٹ کرائم کے 1999 کیسز میں بھی پولیس نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے 2024 میں 2805 مقدمات حل کیے، جس میں قتل کے 116 ملزمان اور اسٹریٹ کرائم میں ملوث 3095 افراد کو گرفتار کیا۔
انہوں نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان الزامات کا جواب دینا ضروری ہے کیونکہ ایم کیو ایم ماضی میں اس بدامنی کا حصہ رہی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے ایک اور گروہ نے نفرت کی سیاست شروع کر رکھی ہے اور وہ شہر میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سینئر وزیر نے کہا کہ کراچی کو معاشی حب کہا جاتا ہے اور حکومت سندھ کسی بھی صورت میں شہر کو بدامنی کا شکار ہونے نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ہر سازش کا مقابلہ کرے گی اور کراچی کی ترقیاتی منصوبوں میں ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کا جواب دیا۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صرف پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی میں ترقیاتی کام کیے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سندھ حکومت نے صحت کے شعبے میں نمایاں اقدامات کیے ہیں اور سائبر نائف کے ذریعے کینسر کے علاج کی سہولت فراہم کی ہے جو دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔
شرجیل انعام میمن نے ایم کیو ایم کو مشورہ دیا کہ اگر وہ عوامی مینڈیٹ کا دعویٰ کرتے ہیں تو وہ دوبارہ انتخابات میں حصہ لیں، کیونکہ پیپلز پارٹی نے ہر الیکشن میں عوامی خدمت کی بنیاد پر اپنی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو تشدد کی سیاست نہیں کرنے دی جائے گی اور کسی بھی سیاست کو عوام کی زندگی میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مزید یہ کہ انہوں نے ایم کیو ایم کو متنبہ کیا کہ نفرت کی سیاست کے ذریعے عوام میں پذیرائی حاصل کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔