امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے حواری ممالک مسلمانوں کے قتلِ عام پر خاموش رہتے ہیں، مسلمان ممالک نے آواز نہ اٹھائی تو ان میں سے ایک بھی نہیں بچے گا۔
امیر جماعتِ اسلامی پاکستان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت اسرائیل کی دہشتگردی کا سب سے بڑا سپورٹر امریکا ہے، یورپی یونین ہے، برطانیہ ہے اور ایک طرح سے مغرب نے اپنے چہرے پر جو نقاب اوڑھی ہوئی تھی، وہ اب اتر چکی ہے۔
’مغرب کی ڈارک ایجز والی تصویر ایک بار پھر ابھر کر سامنے آئی ہے اور سب پر عیاں ہوگئی ہے، یہ ظالموں کی مدد کرتے ہیں، غزہ جسے انھوں نے پہلے ہی 80 فیصد سے 90 فیصد تباہ کردیا تھا، اس کا اب حال یہ ہے کہ اب شاید ہی کوئی بلڈنگ کوئی عمارت آج بچی ہوئی ہو‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہزاروں افراد ابھی بھی ملبے کے ڈھیر تلے دبے ہوئے ہیں، چند ممالک کو چھوڑ کر پوری دنیا کے ممالک جس طرح بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان سب کا ایک ایجنڈا ہے اور انھوں نے تقسیم پیدا کی ہوئی ہے کہ اگر مرنے والے مسلمان ہیں تو آواز نہیں اٹھائی جائے گی۔
امیر جماعتِ اسلامی کا کہنا تھا کہ اگر چار معصوم بچے ہلاک ہوجاتے تو امریکا کی جانب سے زبردست شور سننے کو ملتا، مگر غزہ میں شہادتوں کی تعداد تقریباً 25 ہزار ہوچکی ہے اور اگر خواتین ملا لی جائیں تو یہ تعداد تقریباً 45 ہزار بنتی ہے، اسرائیل نے اسپتالوں تک کو نہیں چھوڑا اور تہس نہس کرکے رکھ دیے ہیں، لیکن کسی نے کچھ نہیں بولا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مسلم کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے تو بےحسی کی چادر اوڑھی ہوئی ہے، یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ اسرائیل اتنا طاقت وار ہوجائے، یوں دندناتہ پھرے اور نسل کشی کرتا رہے۔
مسلم ممالک کے پاس فوجی ہیں، میزائل ٹیکنالوجی ہے، چاروں طرف عرب ممالک کے ہونے کے باوجود اگر مسلم ممالک کے ساتھ ایسا ہورہا ہے، تو عرب ممالک کسی خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ یہودیوں کے ساتھ مل کر امریکا کے زیرِسایہ ہوکر شاید یہ بچ جائیں گے، ان میں سے ایک بھی نہیں بچے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ تمام مسلمان ممالک آگے بڑھیں، فریڈم فلوٹیلا طرز پر غزہ کا محاصرہ توڑنا ہوگا ۔
وزیراعظم سے حافظ نعیم الرحمن کی ملاقات: فلسطینیوں کے لئے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے، شہباز شریف
اس سے قبل پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف سے جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں تین رکنی وفد نے ملاقات کی ہے، جس میں دونوں رہنماؤں نے عالمی سطح پر غزہ میں معصوم فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری اور ظلم و ستم کے خلاف تشویش کا اظہار کیا۔
اس ملاقات میں وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف نہتے فلسطینی عوام کے حق میں واضح ہے اور ہم عالمی فورمز پر ہمیشہ ان کے حقوق کی آواز اٹھاتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ “غزہ کے مظلوم فلسطینی بھائیوں کی حمایت پاکستان کے لئے ایک اہم مسئلہ ہے، اور ہم اس ظلم کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔”
وزیرِ اعظم نے عالمی قوتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ دنیا فلسطینیوں کے حقوق کے لئے عملی اقدامات کرے۔
حافظ نعیم الرحمان نے وزیرِ اعظم کو غزہ میں اسرائیلی بمباری کے حالیہ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظلم اور جبر نہ صرف فلسطینیوں بلکہ پوری امت مسلمہ کے لئے دردناک ہے۔
انہوں نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ وہ ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقوق کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں۔
ملاقات میں توانائی کے شعبے میں حالیہ اصلاحات پر بھی گفتگو کی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کر کے عوامی ریلیف کی کوشش کی ہے اور وہ توانائی کے شعبے میں مزید اصلاحات لانے کے لئے دن رات محنت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ “ہماری حکومت عوام کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔”
اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ اور آصف لقمان قاضی بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے یقین دلایا کہ پاکستان کی ترقی کا سفر جاری رہے گا اور عوامی خدمت کا عزم مزید مضبوط ہو گا۔