متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے سندھ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی کا بس چلے تو وہ کرپشن کو نصاب کا حصہ بنا دے، پیپلز پارٹی کی کرپشن پر بننے والی فلم اگر بنائی جائے تو وہ آسکر ایوارڈز میں جگہ بنا سکتی ہے۔
حق پرست اراکینِ صوبائی اسمبلی کی جانب سے سندھ حکومت کو کئی خطوط لکھے گئے، جن میں سندھ کے تعلیمی اداروں کی بدانتظامی اور کرپشن پر آواز اٹھائی گئی۔ ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ سندھ میں کرپشن ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
ترجمان ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ہم نے سندھ حکومت سے گزارش کی تھی کہ ہمیں اسکول چلانے کی اجازت دی جائے، جسے وزیر تعلیم نے قبول بھی کیا، مگر بعد میں معاملہ ٹی او آرز میں الجھا دیا گیا۔
ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا ہے کہ انسپیکشن ٹیم کی متعصب سفارشات کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔ حیدرآباد بورڈ کی منتقلی کو جماعت نے سراسر غلط اور جانبدارانہ فیصلہ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: اگر ایم کیو ایم کے دور کے ترقیاتی کام نکال دیے جائیں تو حیدرآباد شہر موہنجو دڑو کا منظر پیش کرے گا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اگر ایم کیو ایم کے دور کے ترقیاتی کام نکال دیے جائیں تو حیدرآباد شہر موہنجو دڑو کا منظر پیش کرے گا۔
ایم کیو ایم کے مطابق ان کی درخواست پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی، جس کی سفارشات آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہیں۔
انہوں نے طنزاً کہا کہ پیپلز پارٹی کی کرپشن پر بننے والی فلم اگر بنائی جائے تو وہ آسکر ایوارڈز میں جگہ بنا سکتی ہے۔
ایم کیو ایم نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو تعصب کی عینک اتار کر دیکھیں۔ جماعت نے خبردار کیا ہے کہ اگر صوبائی حکومت کا متعصبانہ رویہ نہ بدلا تو حیدرآباد کی عوام اور طلبہ سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔