Follw Us on:

یوگا : اپنے آپ سے ملاقات کی مشق

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

ورزش انسانی زندگی کا ایک اہم ساتھی ہے۔ روزانہ ورزش کرنا انسان کو بہتر زندگی اور بیماریوں سے نجات بخشتا ہے۔ دنیا بھر میں ورزش کے کئی طریقے پائے جاتے ہیں جن میں سب سے مشہور اور یوگا ہے جو ورزش سے بہت  بڑھ کر ہے۔ کیا آپ نے کبھی اپنے آپ سے ملاقات کی ہے؟ دنیا کے تمام کاموں اور پریشانیوں کو ایک طرف رکھ کر خودکو محسوس کرنا ، یوگا کے زمرے میں آتا ہے۔

ہم اپنی زندگی میں روزانہ کئی طرح کے جذبات سے گزرتے ہیں۔  ہماری زندگی کے تجربات ہمیں مختلف جذبات سے روشنائی حاصل کرواتے ہیں۔کچھ جذبات ہمارے ذہن کو خوش جب کہ کچھ ہمارے ذہن کو غمگین کر دیتے ہیں۔ ہمارا خوش یا غمگین ہونا ہمارے دماغ پہ منحصر ہوتا ہے۔ اگر آپ اپنے دماغ کو فتح کر لیں تو آپ ٹینشن، پریشانی، تناؤ اور دباؤ جیسے احساسات سے نکل کرتے ہیں۔ یوگا اور مراقبہ کرنا آپ کو ایسے ہی خوشگوار احساسات سے ملواتا ہے۔

یوگا سنسکرت کے لفظ “یوج” سے نکلا ہے جس کا مطلب “جوڑنا” یا “ملانا” کے ہیں۔  یہ ذہنی سکون کے لیے انتہائی مؤثر عمل ہے۔

یوگا کی شروعات  قدیم انڈیا میں آج سے تقریباً 5000 سال پہلے وادیِ سندھ کی تہذیب سے ہوئی۔  وادیِ سندھ کی تہذیب سے جو مجسمات ہمیں ملے ہیں ان میں سے بہت سے مجسموں پہ انسان کو یوگا کرتے ہوئے بنایا گیا ہے جو ہمیں اس بات کا پتہ دیتا ہے کہ وادیِ سندھ میں لوگ یوگا کیاکرتے تھے۔  اس دور کو ویدوں سے پہلے کا دور بھی کہا جاتا  ہے ۔  وید ایسے لکھے ہوئے نسخوں کو کہا جاتا ہے جو ہندومت کے ابتدائی عرصے میں لکھے گئے  اور اس کی تعلیمات کا ذکر کرتے ہیں۔

1500 سے 500 سال قبل مسیح میں یوگا کو خدا سے ملنے کے لیے کیا جاتا تھا۔ قدیم ویدوں میں ابتدائی مراقبہ، گیتوں اور رسومات کا ذکر ہے جو یو گا کے دوران کیے جاتے تھے۔ ریگ وید ، جو کہ ویدوں  کی ایک قسم ہے،  میں ایسے اشعار بھی ملے ہیں جس میں خود(آتمان) اور برہمن(اعلی حقیقت)کے درمیان تعلق کو بیان کیا گیا ہے۔ یوگا ، مراقبہ اور عبادت کی مشقوں سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔

800 سے 400 سال قبل مسیح میں ہندومت کی بنیار رکھنے والے نسخے “اپنشد” تخلیق کیے گئے۔ ان نسخوں میں روحانی طور پہ مراقبہ کرنے اورخود پر قابو پانے پر زور دیا گیا تا کہ علم حاصل کیاجا سکے اور بری طاقتوں سے آزادی حاصل کی جا سکے۔ ہندومت کے کلاسیکی دور میں پہلی مرتبہ ہندومت کے مشہور فلسفی پتنجلی نے یوگا کو باقاعدہ متعارف کروایا ۔  اسی دورمیں ہندوں کی مقدس کتاب گیتا ابھری  جس میں یوگا کا ذکر بھی ملتا ہے۔

یوگا اجتمائی طور پہ مختلف مشقوں کا نام ہے جس سے انسانی جسم اور دماغ سکون حاصل کرتا ہے۔یوگا کے دوران انسان خود کو قدرتی مناظر سے جوڑتا ہے۔ اس میں گہری سانس لینا، ورزش کرنا، اورمختلف پوزیشنز میں اپنے جسم کو لے کر جانا   شامل ہیں۔ جب کہ مراقبہ یوگا میں سے لی گئی ایک مشق کا نام ہے۔  مراقبہ میں انسان ایک جگہ بیٹھ کر اپنی توجہ کسی ایک نقطے پہ مرکوز کر لیتا ہے جس سے وہ سکون حاصل کرتا ہے۔ مراقبہ کا بنیادی مقصد ذہن کی خاموشی کو سننا اور خود کو جاننا ہے ۔

ہر انسان کچھ عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے یوگا اور مراقبہ کو اپنے طریقے سے کر سکتا ہے ۔ یہ مکمل طور پرایک انفرادی عمل ہے ۔ آپ خود اپنا  اور اپنے ارد گرد موجود قدرت کا تعلق روحانی طور پہ جوڑ سکتے ہیں۔

آج کے دور میں دنیا میں کروڑوں لوگ روزانہ یوگا کرتے ہیں۔ یوگا اور مراقبہ دونوں انسانی زہن اور دماغ میں توازن پیدا کرتے ہیں جس سے انسان میں سٹریس کم ہوتا ہے  اور تناؤ سے آزادی ملتی ہے۔ اس سے انسان کے جسم میں لچک اور طاقت پیدا ہوتی ہے۔  انسان اپنے اندر کی روح کو پہچانتا ہے اوراپنے جذبات کو بہتر طریقے سے کنٹرول کرتا ہے۔ ان سب سے بڑھ کر یوگا انسان کی خود سے ملاقات کراتا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس