پاکستانی کی جانب سے تاریخ کا ایک غیر معمولی اور چونکا دینے والا فیصلہ سامنے آیا ہے، جس میں حکومت نے بیرون ملک سے ڈی پورٹ ہونے والے 53 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کر دیے ہیں۔
یہ فیصلہ بظاہر غیر قانونی امیگریشن اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف ایک قدم سمجھا جا رہا ہے، مگر اس کے اثرات بہت گہرے ہوں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ میں اچانک دورے کے دوران اس اہم اقدام کا اعلان کیا ہے۔
اس موقع پر ان کے ہمرال وزیر مملکت طلال چوہدری، سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا، ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار راجہ اور ڈی جی پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق ان تمام پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیے جانے کے بعد مکمل چھان بین کے بغیر دوبارہ سفری دستاویزات جاری نہیں کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ نئی شرائط و ضوابط کا مقصد نہ صرف بھکاری مافیا کو روکنا ہے بلکہ ان نیٹ ورکس کو بھی بے نقاب کرنا ہے جو نوجوانوں کو یورپ اور دیگر ممالک کے خواب دکھا کر اندھی گلیوں میں دھکیل دیتے ہیں۔
محسن نقوی نے اداروں کو ہدایت دی کہ پاسپورٹ بلاک کرنے کے اس عمل پر سو فیصد عمل درآمد یقینی بنایا جائے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر ہوسکے۔
دوسری جانب طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ قدم دنیا کو واضح پیغام دے گا کہ پاکستان اب صرف قانون کے مطابق چلنے والوں کا ملک ہے۔مزید پڑھیں: اے آئی کے استعمال سے انصاف کی فراہمی بہتر ہوسکتی ہے، جسٹس منصور علی شاہ