غزہ ایک بار پھر خون سے نہا گیا، آج طلوع صبح سے قبل ہی اسرائیلی جنگی طیاروں نے جنوبی غزہ پر قیامت ڈھا دی جس کے نتیجے میں کم از کم 13 نہتے فلسطینی شہید ہو گئے۔
عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیا میں رہائشیوں نے بتایا کہ “رات بھر زمین کانپتی رہی، ایسا لگتا تھا جیسے قیامت آن پہنچی ہو”۔
غزہ کے شہری، جو پہلے ہی موت، بھوک اور بیماریوں سے لڑ رہے ہیں اب ایک اور خطرے سے دوچار ہیں، اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے نام نہاد “بفر زون” کو وسعت دینے کے لیے عمارتوں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم کا انتباہ ہے کہ اگر اسرائیل نے امداد کی راہ نہ کھولی تو غزہ میں بیماریاں مزید جانیں نگل جائیں گی۔
ان کا کہنا ہے کہ دس ہزار سے زائد زخمیوں کو فوری طور پر بیرون ملک منتقل کرنے کی ضرورت ہے مگر اسرائیلی ناکہ بندی سب کے راستے بند کیے ہوئے ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک کم از کم 50,886 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ 115,875 زخمی ہیں۔ تاہم حکومتی میڈیا آفس کے مطابق اصل تعداد 61,700 سے تجاوز کر چکی ہے کیونکہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور ان کی شہادت کی تصدیق باقی ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیل نے جو ظلم کی لہر شروع کی۔ اس نے انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
غزہ آج دنیا سے ایک ہی سوال کر رہا ہے کہ ” آخر کب تک؟ کب تک معصوموں کا خون بہتا رہے گا؟مزید پڑھیں: انڈیا میں شدید بارشیں: مختلف ریاستوں میں 100 افراد ہلاک ہوگئے