اتوار کو امریکی کانگریس کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں، جن میں انسدادِ دہشت گردی، علاقائی سلامتی، اور باہمی تعاون پر گفتگو کی گئی۔ وفد نے پاکستان کی مسلح افواج کی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد اور ملک کی لچکدار صلاحیت کو سراہا۔
یہ وفد امریکی کانگریس مین جیک برگمین کی قیادت میں آیا تھا، جس میں تھامس سوزی اور جوناتھن جیکسن بھی شامل تھے۔ وفد نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر اور وزیر داخلہ محسن نقوی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، جنرل منیر سے ملاقات میں علاقائی سلامتی، دفاعی تعاون، اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔ دونوں فریقوں نے باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر زور دیا۔ ملاقات کے دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کے لیے ایک مفاہمتی یادداشت (MoU) پر بھی دستخط کیے گئے۔
وفد نے پاکستان کی مسلح افواج کی قربانیوں اور دہشت گردی کے خلاف خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور سلامتی، تجارت، سرمایہ کاری اور معیشت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے۔
جنرل عاصم منیر نے امریکی وفد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ دیرینہ شراکت داری کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے تاکہ دونوں ممالک کے قومی مفادات کا تحفظ ہو۔

اسی دن وفد نے وزیر داخلہ محسن نقوی سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر پاکستان میں امریکی ناظم الامور نٹالی بیکر، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، اور وفاقی سیکرٹری داخلہ خرم آغا بھی موجود تھے۔ ملاقات میں انسداد دہشت گردی، بارڈر سیکیورٹی، معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون پر بات ہوئی۔
محسن نقوی نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور دنیا کو پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے لیے دہشت گردی کے خلاف ایک دفاعی دیوار بنا ہوا ہے۔ انٹیلیجنس اور ٹیکنالوجی کے اشتراک کو انہوں نے انتہائی اہم قرار دیا۔
انہوں نے امریکی کانگریس کے وفد کو یقین دلایا کہ حکومت سرمایہ کاروں کو مکمل تحفظ اور سہولیات فراہم کرے گی، اور امریکا کی 2025 میں منرلز انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کا خیر مقدم کیا۔
وزیر مملکت طلال چوہدری نے بتایا کہ جون میں اسلام آباد میں ہونے والا کاؤنٹر ٹیررازم ڈائیلاگ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم کرے گا۔
امریکی ارکانِ کانگریس نے کہا کہ پاکستان کی قربانیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے پاکستان میں مقیم امریکی پاکستانی کمیونٹی کو باصلاحیت اور محنتی قرار دیا۔
یہ وفد ہفتے کے دن پاکستان پہنچا اور یہ امریکی صدر ٹرمپ کے نئے دورِ حکومت میں پہلا اعلیٰ سطحی کانگریسی دورہ ہے۔
دورے کے دوران وفد نے سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ سے بھی ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ بعد ازاں انہوں نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے بھی ملاقات کی، جس میں ترقیاتی تعاون، مشترکہ منصوبوں، اور باہمی اعتماد پر مبنی شراکت داری پر تبادلہ خیال ہوا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے دیرینہ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکی قیادت کو پاکستان کی معاشی مشکلات اور تین دہائیوں سے مہاجرین، منشیات، ہتھیاروں اور انتہا پسندی جیسے مسائل کے اثرات کو سمجھنا چاہیے۔