ریکوڈک منصوبہ ایک اہم ترقیاتی موڑ پر آیا ہے، جہاں ایک جامع فزیبلٹی اسٹڈی کے بعد پہلے مرحلے کی فنڈنگ کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس پیش رفت کو سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے۔ منصوبے سے اندازاً 74 ارب ڈالر کا مفت کیش فلو پیدا ہونے کی توقع ہے، جو پاکستان کی معیشت میں خاطر خواہ بہتری کا باعث بنے گا۔
2025 کے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم کے دوران عالمی سرمایہ کاروں نے ریکوڈک سمیت دیگر معدنی ذخائر میں گہری دلچسپی ظاہر کی، جو ملک کی معدنی ترقیاتی صلاحیت پر بڑھتے ہوئے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ ریکوڈک منصوبہ حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کے اشتراک سے بیرک گولڈ کے ساتھ ایک مشترکہ منصوبہ ہے۔ اس کی سالانہ پروسیسنگ کی صلاحیت 2034 تک 45 ملین ٹن سے بڑھا کر 90 ملین ٹن تک کی جائے گی۔
اس منصوبے سے مقامی آبادی کو روزگار کے نئے مواقع ملیں گے۔ تعمیراتی مرحلے کے دوران تقریباً 7,500 افراد کو ملازمت دی جائے گی، جب کہ طویل مدتی بنیادوں پر 4,000 ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ریکوڈک کاپر اور گولڈ پراجیکٹ کے لیے عالمی قرض دہندگان سے دو ارب ڈالر سے زائد کی مالی معاونت متوقع ہے، اور تیسرے سہ ماہی میں ٹرم شیٹس پر دستخط کیے جائیں گے۔
منصوبے کی پیداوار کا آغاز 2028 میں متوقع ہے، جب کہ اس کے پہلے مرحلے کی مالیات پر مختلف قرض دہندگان کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ ریکوڈک منصوبہ نہ صرف پاکستان کے معدنی وسائل سے فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم کرتا ہے بلکہ مقامی ترقی، روزگار اور معیشت کے استحکام کے لیے بھی ایک کلیدی کردار ادا کرے گا۔