پاکستان کے مشہور ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کو اغوا اور ہنی ٹریپ میں پھنسانے والے تین ملزمان کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سات سال قید کی سزا سنا دی۔
عدالت کے جج ارشد جاوید نے پیر کے روز اس فیصلے کا اعلان کیا جب کہ اس کیس میں دیگر ملزمان کو بری کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق 15 جولائی 2024 کو خلیل الرحمان قمر کو لاہور کے ایک گھر میں بلیو پرنٹ کے تحت پھانسنے کا واقعہ پیش آیا۔
رات کے تقریباً 4:40 بجے جب وہ اس گھر پہنچے تو وہاں ایک خاتون، جن کا نام آمنہ عروج تھا، اس نے انہیں خوش آمدید کہا۔ لیکن جیسے ہی خلیل الرحمان نے بیٹھنے کی کوشش کی تو دروازے پر دستک ہوئی اور اندر داخل ہونے والے سات مسلح افراد نے ان کو اغوا کر لیا۔
ان افراد نے خلیل الرحمان کی تلاشی لے کر ان کی جیب سے 60,000 روپے، ایک آئی فون 11، ایک اے ٹی ایم کارڈ اور قومی شناختی کارڈ ضبط کر لیا۔
مزید براں، ان ملزمان نے خلیل الرحمان سے کہا کہ ان کے پاس اسے مارنے کا حکم ہے اور اس کے بدلے 10 لاکھ روپے کی رشوت طلب کی۔ اغوا کاروں نے ان کے بینک اکاؤنٹس سے 2 لاکھ روپے سے زائد رقم بھی نکالی۔
خلیل الرحمان نے بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں میڈیا کو اس واقعے کے بارے میں آگاہ کیا اور پولیس کے ذریعے ایف آئی آر درج کروائی۔
پولیس نے اس کیس میں 11 ملزمان کے خلاف تحقیقات شروع کی جس میں 17 گواہ عدالت میں پیش ہوئے، جن میں خلیل الرحمان خود، ان کے دوست، پولیس اہلکار اور بینک کے عملے کے افراد شامل تھے۔
عدالت نے تین مرکزی ملزمان آمنہ عروج، ممنون حیدر اور زیشان کو اغوا اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت سات سال قید کی سزا سنائی۔
اس فیصلے کے بعد خلیل الرحمان نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ اس طرح کے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہمیں اپنے تحفظ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔