Follw Us on:

کیا رواں سال معیشت اور دنیا تباہ ہوجائے گی؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Baba wanga
بابا ونگا کی پیش گوئی

ایک نابینا پیسائیک جو تین دہائیاں پہلے دنیا سے رخصت ہو گئیں، آج پھر اپنی پیش گوئیوں کے حوالے سے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

بابا وانگا، جو بلغاریہ کی ایک مشہور پیش گوئی کرنے والی خاتون تھیں، انہوں نے اپنی زندگی میں کئی بڑی عالمی پیش گوئیاں کی تھیں جنہوں نے انہیں “بلقان کی نوسٹراڈامس” کا خطاب دیا تھا۔

ان پیش گوئیوں میں 9/11، کرونا وائرس کی وبا اور پرنسس ڈیانا کی موت شامل تھیں اور اب ایک اور انوکھی پیش گوئی کے ذریعے وہ عالمی سطح پر سرخیوں میں بن رہی ہیں۔

بابا ونگا نے 2025 میں “عالمی معیشت کی تباہی” کی پیش گوئی کی تھی جو آج کل کے حالات کے ساتھ بے حد مماثلت رکھتی ہے۔

جہاں ایک طرف امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر 145 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دی ہے وہیں عالمی منڈیوں میں افراتفری مچی ہوئی ہے۔

ان ٹیکسوں کے اثرات نے عالمی تجارتی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور عالمی معیشت میں کساد بازاری کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’وہ امتحان کی تیاری کر رہے تھے‘ تیونس میں اسکول کی چھت گرنے سے تین طلبا جاں بحق

ٹرمپ کی جانب سے چین کے خلاف یہ سخت اقتصادی اقدامات، نہ صرف امریکی معیشت کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ پوری دنیا کے مالی بازاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

ان اقدامات کے بعد عالمی اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان دیکھنے کو ملا، خاص طور پر گاڑیوں اور الیکٹرانک مصنوعات کی صنعتوں میں۔

ٹرمپ نے اپنی ویب سائٹ “ٹرتھ سوشل” پر کہا ہے کہ “کسی بھی ملک کو، خاص طور پر چین کو، ہمارے ساتھ غیر منصفانہ تجارتی توازن کے باعث معاف نہیں کیا جائے گا۔”

چند دنوں میں اس فیصلے میں کچھ نرمی آئی اور ٹرمپ نے کچھ چینی مصنوعات پر عائد ٹیکس میں چھوٹ دی، جیسے کہ موبائل فونز۔

تاہم 9 اپریل کو ایک اور اعلان میں ٹرمپ نے اپنے “جوابی ٹیکس” کو 90 دن کے لیے معطل کر دیا مگر چین پر عائد ٹیکس کی شرح میں مزید اضافہ کرتے ہوئے 125 فیصد تک پہنچا دی۔

اس کے بعد 10 اپریل کو ٹرمپ نے اپنی وضاحت میں کہا کہ چین پر ٹیکس 145 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

بابا ونگا نے دنیا بھر میں قدرتی آفات کی پیش گوئی بھی کی تھی، جن میں زلزلے شامل ہیں۔

اس سال کی ابتداء میں ہی دنیا کے مختلف حصوں میں زلزلوں نے تباہی مچائی۔ برما (میانمار) میں مارچ میں آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے نے 3,000 سے زائد افراد کی جان لے لی، جب کہ اس کی شدت نے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک تک کو ہلا کر رکھ دیا۔

لازمی پڑھیں: ٹرمپ کی حکومت بس اپنے امیر دوستوں کو اور امیر بنا رہی ہے، سابق امریکی صدر جو بائیڈن

اس کے علاوہ ٹونگا میں بھی ایک زبردست 7.1 شدت کا زلزلہ آیا جس کے بعد سونامی کا خطرہ بھی لاحق ہو گیا تھا۔

بابا ونگا کا کہنا تھا کہ “دنیا میں قدرتی آفات کی تعداد بڑھ جائے گی” اور ان کی پیش گوئی آج کے دور میں درست ثابت ہو رہی ہے جہاں ہم زلزلوں، طوفانوں، اور قدرتی آفات سے گزر رہے ہیں۔

بابا ونگا کی زندگی خود ایک معمہ تھی۔ 1911 میں شمالی مقدونیہ کے شہر اسٹرو میکا میں پیدا ہونے والی ونگا، بچپن میں ہی ایک طوفان کے دوران اپنی بینائی سے محروم ہو گئیں لیکن بعد میں وہ دعویٰ کرتی تھیں کہ ان کی بصیرت اور پیش گوئیاں مزید تیز ہو گئیں۔

انہوں نے اپنی زندگی میں کئی اہم عالمی واقعات کی پیش گوئیاں کیں جنہوں نے بعد میں حقیقت کا روپ دھار لیا۔

ان میں 9/11 کے حملے، 2004 میں سونامی کی تباہی، اور پرنسس ڈیانا کی موت شامل ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ “2024 میں عالمی اقتصادی بحران ہوگا جس کے نتیجے میں معاشرتی تناؤ اور کشیدگیاں جنم لیں گی۔”

اس پیش گوئی کی بازگشت عالمی میڈیا میں سنائی دے رہی ہے خاص طور پر اس وقت جب مختلف ممالک معاشی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

موجودہ عالمی حالات اور بابا ونگا کی پیش گوئیاں ایک بار پھر دنیا کو یہ سوچنے پر مجبور کر رہی ہیں کہ کیا واقعی 2025 میں عالمی معیشت کا بحران آنے والا ہے؟ اور کیا ان قدرتی آفات کا سلسلہ جاری رہے گا؟

مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس کا میڈیا کریک ڈاؤن، ٹرمپ کی کوریج سے عالمی نیوز وائرز کو باہر نکال دیا گیا

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس