برلن میں ایک 40 سالہ ماہرِ طب، جس کا شمار پالی ایٹیو کیئر کے ماہرین میں ہوتا تھا، اب 15 مریضوں کے قتل کے الزامات کا سامنا کر رہا ہے۔
استغاثہ کے مطابق، یہ ڈاکٹر اپنے زیر نگرانی مریضوں کو جان بوجھ کر ایک خاص اینستھیزیا اور پٹھوں کو مفلوج کرنے والی دوا دیتا رہا اور وہ بھی اُس وقت، جب مریض نہ مرنے کے قریب تھے اور نہ ہی کسی قسم کی رضا مندی دی گئی تھی۔
یہ سلسلہ 2021 سے جاری رہا مگر پردہ اُس وقت چاک ہوا جب گزشتہ برس چار مریضوں کی مشتبہ ہلاکتوں کی تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ڈاکٹر نے ثبوت مٹانے کے لیے اُن کے اپارٹمنٹس کو آگ لگا دی تھی۔
اس کیس کو تہہ سے جانچنے کے لیے ایک خاص تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو مریضوں کے پرانے میڈیکل ریکارڈز کی جانچ کر رہی ہے جبکہ مزید لاشوں کی قبر کشائی بھی متوقع ہے۔
ملزم، جو فی الحال پولیس کی زیر حراست ہے اور اپنے جرم سے انکاری ہے۔
دوسری جانب مرنے والوں کے لواحقین نہ صرف عمر قید بلکہ اس کی طبی پیشہ ورانہ سرگرمیوں پر تاحیات پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: اردو زبان مذہب نہیں، تہذیب کی شناخت ہے، انڈین سپریم کورٹ