پوپ فرانسس، جو رومن کیتھولک چرچ کے پہلے لاطینی امریکی رہنما تھے، 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
ان کے انتقال کی تصدیق پیر کی صبح ویٹیکن کے ایک ویڈیو بیان میں کی گئی۔ ویٹیکن کے کارڈینل کیون فیرل نے اعلان کیا کہ پوپ فرانسس صبح 7:35 بجے دنیا سے رخصت ہو گئے۔
فرانسس کا اصل نام جارج ماریو برگوگلیو تھا۔ وہ ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس سے تعلق رکھتے تھے اور 13 مارچ 2013 کو پوپ منتخب کیے گئے۔ ان کا انتخاب اس وقت حیران کن سمجھا گیا جب وہ ایک یسوعی عالم کی حیثیت سے چرچ کے روایتی حلقوں سے باہر کے امیدوار تھے۔
انہوں نے چرچ کی اعلیٰ ترین ذمہ داری سنبھالتے ہی سادگی کو اپنی پہچان بنایا۔ انہوں نے اپوسٹولک پیلس میں رہائش اختیار کرنے کے بجائے ایک سادہ گیسٹ ہاؤس میں رہنے کو ترجیح دی اور اپنی ذاتی نفسیاتی سکون کی خاطر کمیونٹی طرز کی زندگی کو اپنایا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا غیر مسلموں کے لیے خصوصی گرانٹ کا اعلان
فرانسس کو ایک ایسا چرچ وراثت میں ملا تھا جو بچوں کے جنسی استحصال کے الزامات اور اندرونی بیوروکریسی کے مسائل کا شکار تھا۔ انہوں نے ان مسائل کو سنبھالنے کے لیے مختلف اقدامات کیے، لیکن انہیں قدامت پسند حلقوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا رہا۔ ان پر پرانی روایات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگا، جبکہ ترقی پسند حلقے انہیں اس بات پر تنقید کا نشانہ بناتے رہے کہ انہوں نے چرچ میں زیادہ انقلابی تبدیلیاں نہیں کیں۔

اپنے دور میں پوپ فرانسس دنیا بھر کے سفروں پر گئے، جہاں ان کے پیغام نے لاکھوں دلوں کو چھوا۔ انہوں نے امن، مہاجرت، بین المذاہب مکالمہ، اور ماحولیاتی تحفظ کے موضوعات پر زور دیا۔ ان کے الفاظ اور طرز زندگی نے انہیں عالمی سطح پر ایک روحانی رہنما کے طور پر ممتاز کیا۔
پوپ فرانسس کے دور میں ایک انوکھا پہلو یہ بھی تھا کہ ان کے پیش رو بینیڈکٹ نے 2013 میں استعفیٰ دے دیا تھا اور وہ ویٹیکن میں ہی مقیم رہے۔ بینیڈکٹ کی وفات دسمبر 2022 میں ہوئی، جس کے بعد فرانسس واحد پوپ رہ گئے۔
اپنی پاپائی کے دوران فرانسس نے تقریباً 80 فیصد ان کارڈینلز کا تقرر کیا جو اگلے پوپ کا انتخاب کریں گے۔ اس سے یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ ان کا جانشین ممکنہ طور پر ان ہی کی پالیسیوں کو جاری رکھے گا، چاہے قدامت پسند حلقے کتنا ہی دباؤ ڈالیں۔
پوپ فرانسس کے انتقال کے ساتھ ایک ایسا دور ختم ہوا ہے جس میں سادگی، اصلاحات اور انسانی ہمدردی کو چرچ کی قیادت کا مرکز بنایا گیا۔ ان کی زندگی اور خدمات ایک دیرپا اثر چھوڑ گئی ہیں۔
اب کیتھولک چرچ کی نظریں ویٹیکن پر مرکوز ہیں، جہاں کالج آف کارڈینلز ایک نئے پوپ کے انتخاب کے لیے تیاریاں کرے گا۔ اس موقع پر کئی سوالات گردش کر رہے ہیں کہ آیا چرچ کی اگلی قیادت پوپ فرانسس کی اصلاحات کے سفر کو آگے بڑھائے گی یا ایک نئی سمت اختیار کی جائے گی۔