April 24, 2025 11:59 am

English / Urdu

Follw Us on:

لندن میں روس یوکرین جنگ بندی کا اجلاس، امریکا سمیت اہم ممالک شرکت کریں گے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

لندن میں آج بدھ کے روز یوکرین اور روس کے درمیان تین سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ایک اہم سفارتی اجلاس منعقد ہوگا، جس میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، یوکرین اور امریکا کے اعلیٰ سفارت کار شریک ہوں گے۔ ان مذاکرات کا مقصد جنگ بندی کو ممکن بنانا ہے، جب کہ عالمی سطح پر اس بات کی قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں کہ روس ممکنہ طور پر کچھ اہم رعایتوں کے بدلے موجودہ فرنٹ لائنز پر اپنے حملے روکنے کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔

مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب سفارتی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے، تاہم ان کے نتائج اور کامیابی کے امکانات ابھی تک غیر واضح ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی سٹیو وٹکوف اور سیکریٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو کی شرکت متوقع تھی، لیکن دونوں نے شرکت سے معذرت کرتے ہوئے جنرل کیتھ کیلوگ کو یوکرین کے لیے خصوصی ایلچی کے طور پر اجلاس میں بھیجا۔ منگل کی شب، روبیو نے برطانیہ کے نئے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی سے گفتگو کی اور مذاکرات کو مستقل اور تکنیکی لحاظ سے مضبوط قرار دیا۔ لیمی نے بھی ان ملاقاتوں کو نتیجہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ یورو-اٹلانٹک سلامتی کے لیے نازک لمحے پر ہو رہی ہیں۔

ادھر وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ سٹیو وٹکوف رواں ہفتے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے چوتھی بار ملاقات کے لیے ماسکو جائیں گے۔ اس پیش رفت کے دوران، خبر رساں ادارے فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ روس ممکنہ طور پر کرائمیا پر اپنی خودمختاری کو امریکی سطح پر تسلیم کروانے کے بدلے میں اپنے حملوں کو روکنے اور بعض علاقوں میں قبضے سے دستبردار ہونے پر آمادہ ہو سکتا ہے۔

تاہم یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس رپورٹ کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ کرائمیا پر روسی قبضے کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

دوسری جانب، روسی صدر پوتن نے ایسٹر کے موقع پر عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا، تاہم برطانیہ کے وزیر دفاع جان ہیلی کے مطابق، زمینی سطح پر ایسی کسی کمی کے شواہد موجود نہیں۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا: “جبکہ پوتن جنگ بندی کی بات کرتے ہیں، وہ اس دوران فوجی دباؤ جاری رکھے ہوئے ہیں۔”

جان ہیلی نے مزید کہا کہ روس کی پیش قدمی میں کچھ سستی ضرور آئی ہے، مگر یوکرین پر دباؤ برقرار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس فی الحال مذاکرات کو وقت حاصل کرنے کے حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ 24 فروری 2022 کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے لاکھوں افراد ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں، اور اقوام متحدہ کے مطابق 70 لاکھ سے زائد یوکرینی شہری دنیا بھر میں مہاجرین کے طور پر رجسٹر ہو چکے ہیں۔

اس تنازعے کی جڑیں 2014 سے جڑی ہوئی ہیں جب یوکرین کے روس نواز صدر کو معزول کیا گیا تھا، اور اس کے بعد روس نے کرائمیا پر قبضہ کر لیا تھا۔ مشرقی یوکرین میں بھی مسلح جھڑپیں شروع ہوئیں جہاں روسی حمایت یافتہ باغی سرگرم ہو گئے۔

اب جب کہ سفارتی کوششیں ایک نئی رفتار پکڑ رہی ہیں، دنیا نظریں جمائے ہوئے ہے کہ آیا لندن مذاکرات اس خونی جنگ کے خاتمے کی طرف کوئی عملی پیش رفت لا سکیں گے یا نہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس