Follw Us on:

14 سال بعد شام اور آئی ایم ایف کے درمیان معاشی تعاون بحال

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
14 سال بعد شام اور آئی ایم ایف کے درمیان معاشی تعاون بحال

واشنگٹن ڈی سی میں دنیا بھر کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے سربراہان سالانہ آئی ایم ایف-ورلڈ بینک اسپرنگ میٹنگز کے لیے جمع ہوئے۔

اس میٹنگ میں شام کے وزیر خزانہ محمد یسر برنیہ نے لنکڈ اِن پر ایک تصویر شیئر کی، جس میں وہ آئی ایم ایف کے نئے شام مشن چیف، رون فان رودن سے گرمجوشی سے ہاتھ ملا رہے ہیں۔

یہ تصویر صرف رسمی ملاقات نہیں تھی بلکہ 14 سال کے تعطل کے بعد ایک نئے باب کا اعلان تھا۔

یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب شام کی نئی قیادت جو بشارالاسد کی طویل آمریت کے خاتمے کے بعد برسراقتدار آئی ہے اسے عالمی سطح پر اپنی ساکھ بحال کرنے، معاشی روابط استوار کرنے اور سخت امریکی پابندیوں میں نرمی لانے کے لیے کوشاں ہے۔

2009 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب آئی ایم ایف کا کوئی مشن شام سے براہ راست جڑا ہے۔ اس کے بعد آنے والی خانہ جنگی نے ملک کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا مگر اب حالات بدلنے لگے ہیں۔

نئی حکومت عالمی فورمز پر اپنے قدم جما رہی ہے۔ برنیہ اور شام کے مرکزی بینک کے گورنر عبدالقادر حصریہ نے اس سالانہ اجلاس میں شرکت کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ شام دوبارہ اٹھنے کو تیار ہے۔

اس کے علاوہ سعودی وزیر خزانہ اور ورلڈ بینک نے شام پر ایک خصوصی راؤنڈ ٹیبل کی میزبانی کی، جسے برنیہ نے “غیر معمولی کامیابی” قرار دیا۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے نے بھی اعلان کیا ہے کہ اگلے تین سالوں میں شام کو 1.3 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی جائے گی۔

یہ سب اشارے ہیں کہ شام عالمی برادری کے نقشے پر دوبارہ ابھرنے جا رہا ہے۔ رون فان رودن کی تعیناتی صرف ایک علامتی قدم نہیں بلکہ شام کی معیشت کو نئی زندگی دینے کی سمت ایک عملی آغاز ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ “کیا یہ نیا مشن شام کو معاشی تاریکی سے نکال کر ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کر سکے گا؟ وقت ہی اس کا جواب دے گا، مگر فی الحال، امید کی ایک کرن ضرور روشن ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: “بدنام کرنا بند کرو، کشمیری ایسا نہیں کرتے،” پہلگام واقعے پر کشمیری کا مودی سرکار سے سوال

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس