صدر مملکت آصف علی زرداری نے دشمن کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا دفاع الحمدللہ ناقابل تسخیر ہے اور پوری قوم اپنی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے یہ بات وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات کے دوران کہی، جس میں محسن نقوی نے پہلگام واقعے کے بعد انڈیا کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے پس منظر میں قومی سلامتی کمیٹی کی حکمت عملی اور فیصلوں سے صدر کو آگاہ کیا۔
صدر مملکت نے قومی سلامتی کمیٹی کے بروقت اور مدبرانہ فیصلوں کو قوم کے دل کی آواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان فیصلوں نے پاکستانی عوام کی امنگوں کی بھرپور ترجمانی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے بے بنیاد الزامات اور غیر منطقی اقدامات کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ قوم متحد ہے، پرعزم ہے اور کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے، پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور اس کی سرحدوں کی حفاظت ہر پاکستانی کے دل کا معاملہ ہے۔
لازمی پڑھیں: انڈیا اپنے مکروہ عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا، حافظ نعیم الرحمان
پہگام میں ہونے والے اس حملے میں تقریبا 26 سیاح جاں بحق ہوئے تھے اور اس کے بعد اب صورتحال سنگین حد تک پہنچ چکی ہے جبکہ انڈیا نے اس واقعہ کو جواز بنا کر پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات کا آغاز بھی کر دیا۔
انڈیا نے اس واقعے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دیتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا اور انڈیا کی جانب سے پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم جاری کر دیا۔
اس کے ساتھ ساتھ انڈیا نے واہگہ بارڈر کی بندش، اسلام آباد میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو واپس بلانے اور پاکستانی سفارتی عملے کی تعداد کم کرنے جیسے انتہائی اقدامات کیے۔
انڈین جارحیت کے ان اقدامات کے ردعمل میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا، جس میں پاکستان کی جانب سے بھی سخت ترین جوابی فیصلے سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: پانی روکنے کی دھمکی کو جنگ سمجھا جائے گا، ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان
اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدے، بشمول شملہ معاہدہ معطل کرنے کے لیے تیار ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ انڈیا کے لیے فضائی اور زمینی راستے بند کر دیے گئے ہیں اور ہر قسم کی دوطرفہ تجارت بھی فوری طور پر روک دی گئی ہے۔
انڈین ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کر دیا گیا ہے جبکہ انڈیا کے دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
مزید برآں، پاکستان نے تمام انڈین شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں اور انہیں 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے، تاہم سکھ یاتریوں کو اس فیصلے سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔
ان تمام اقدامات کے ذریعے پاکستان نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنی خودمختاری کا بھرپور دفاع کرے گا بلکہ دشمن کو ہر محاذ پر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
صدر آصف علی زرداری کا جرات مندانہ بیان، قومی قیادت کا اتحاد اور قوم کا غیر متزلزل عزم ایک پیغام ہے دشمن کے لیے کہ پاکستان نہ دباؤ میں آتا ہے، نہ کسی مصلحت کا شکار ہوتا ہے۔