ایران کے جنوبی شہر بندر عباس کی سب سے مصروف بندرگاہ ‘شہید رجائی’ ہفتہ کی شام ایک خوفناک دھماکے سے لرز اُٹھی، جس سے 700 سے زائد افراد زخمی ہو گئے اور پانچ افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ مزید اس حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دھماکے کی شدت نے دور تک عمارتوں کی کھڑکیاں توڑ ڈالیں، یہ بندرگاہ دارالحکومت تہران سے 1,000 کلومیٹر (620 میل) سے زائد فاصلے پر واقع ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق “پہلے ایک زوردار آواز سنائی دی اور پھر آسمان پر ایک دیو ہیکل مشروم کلاؤڈ بن گیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے اطلاع دی کہ ایران کی کسٹمز ایڈمنسٹریشن نے بندرگاہ کے علاقے میں خطرناک اشیاء اور کیمیائی مواد کے ذخیرےکو دھماکے کا سبب قرار دیا، تاہم مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔
ایرانی قومی آئل پروڈکٹس ریفائننگ اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ دھماکے کا تیل صاف کرنے والے کارخانوں، ایندھن کے ذخائر، تقسیماتی مراکز اور پائپ لائنوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ شہید رجائی بندرگاہ میں دھماکہ اور آگ ہماری کمپنی سے وابستہ ریفائنریوں یا تیل کی دیگر تنصیبات پر اثر انداز نہیں ہوئی۔
اس سے قبل، ہرمزگان پورٹس اینڈ میری ٹائم ایڈمنسٹریشن کے عہدیدار، اسماعیل ملکی زادہ نے کہا تھا کہ دھماکہ شہید رجائی بندرگاہ کے ڈاک کے قریب پیش آیا۔
شہید رجائی بندرگاہ بنیادی طور پر کنٹینر ٹریفک سنبھالتی ہے اور یہاں تیل کے ٹینک اور دیگر پیٹرو کیمیکل تنصیبات بھی موجود ہیں۔
مئی 2020 میں، اسرائیل پر اسی بندرگاہ پر ایک بڑے سائبر حملے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں بندرگاہ کے کمپیوٹر سسٹم کی بندش سے کئی دنوں تک نقل و حمل میں شدید خلل پیدا ہوا تھا۔
یہ دھماکہ ایک حساس وقت پر ہوا ہے، جب ایرانی حکام اور امریکی عہدیداران کے درمیان ممکنہ نئے جوہری معاہدے پر مذاکرات جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران سے معاہدے میں اگر سفارت کاری ناکام ہوئی تو دوسری راہ بھی کھلی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ