Follw Us on:

بندر عباس دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 40 ہوگئی، ایران نے اسرائیل کو ذمے دار قرار دے دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
بندر عباس دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 40 ہوگئی

ایران کے ساحلی شہر بندر عباس کی فضا اس وقت ماتم زدہ ہو گئی، جب شاہد رجائی بندرگاہ پر ایک دھماکہ ہوا اور سب کچھ لمحوں میں راکھ میں بدل گیا۔

اب تک 40 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 1205 زخمیوں میں سے 300 سے زائد تاحال اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں اور  ان میں سے درجنوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

 33 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی جب دھواں پوری طرح چھٹا، تو آگ کے شعلوں کی سرخی، جلی ہوئی کنٹینرز کی بو اور ملبے تلے دبی انسانی چیخیں گواہی دے رہی تھیں کہ یہ صرف ایک حادثہ نہیں کچھ اور تھا۔

ایرانی حکام نے پہلے پہل اسے ایک تکنیکی خرابی کا نتیجہ قرار دیا، لیکن پھر جیسے جیسے تفتیش آگے بڑھی، معاملہ سنگین ہوتا گیا۔

سینا پورٹ اینڈ میرین سروسز کمپنی کے سی ای او سید جعفری نے انکشاف کیا کہ بندرگاہ پر موجود کارگو میں خطرناک کیمیکلز چھپائے گئے تھے جنہیں عام اشیاء کے طور پر رجسٹر کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ “یہ دھماکہ غلط معلومات، جعلی لیبلز اور قانون کی خلاف ورزیوں کا نتیجہ ہے جو اب ایک قومی سانحے میں بدل چکا ہے۔”

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں انڈین فوج کی بربریت جاری، مزید پانچ کشمیریوں کے گھر تباہ

دوسری جانب ایرانی پارلیمنٹ کے رکن محمد سراج نے دعویٰ کرتے ہوئے اسرائیل کو اس دھماکے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کوئی اتفاقی حادثہ نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا حملہ تھا۔ ان کے مطابق “دھماکہ خیز مواد کنٹینرز میں پہلے سے نصب کیا گیا تھا اور اسے سیٹلائٹ یا ٹائمر کے ذریعے ریموٹ سے اڑایا گیا۔ یہ بیروت بندرگاہ جیسے حملے کی نقل ہے فرق صرف یہ ہے کہ ہم نے بروقت کنٹرول کر لیا۔”

اب سوال یہ ہے کہ کیا واقعی یہ اسرائیل کی کارروائی تھی؟ یا یہ ایران کے اندرونی نظام کی ناکامی؟

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اتوار کی رات ایک تعزیتی پیغام میں ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی۔

انکا کہنا تھا کہ “تحقیقات مکمل ہوں، غفلت یا سازش کی نشان دہی کی جائے اور قانون کے مطابق انصاف ہو۔”

دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پیزیشکیان نے زخمیوں کی عیادت کے لیے اسپتال کا دورہ کیا۔ ایک متاثرہ شہری سے ملاقات کے دوران، انہوں نے کہا کہ “اگر میں تمہاری جگہ ہوتا، تو اُٹھ کر چل دیتا” ان کے اس جملے نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی، کیا یہ ہمدردی تھی، یا بے حسی؟

33 گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو تو پا لیا گیا ہے لیکن بندرگاہ کی راکھ سے اٹھنے والے سوالات ابھی باقی ہیں۔

مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بمباری، مزید 17 معصوم فلسطینی شہید

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس