غزہ کی صبح ایک اور قیامت لے کر آئی جب اسرائیلی افواج نے فضاء سے ظلم برسانا شروع کیا۔ ڈرون حملے میں آسمان سے آگ برسی اور پانچ معصوم پھول کچلے گئے۔ ان بچوں کی آخری چیخیں بھی شاید عالمی ضمیر کو جگا نہ سکیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پورے دن جاری رہنے والے ان حملوں میں شہداء کی تعداد 44 تک جا پہنچی ہے۔
اسرائیل نے ایک بار پھر نہتے فلسطینیوں پر جنگی جنون کا مظاہرہ کیا ہے اور عالمی برادری صرف مذمتی بیانات تک محدود ہے۔
عالمی عدالت انصاف میں جاری سماعت کے دوران فلسطینی سفیر نے کھل کر کہا کہ اسرائیل امداد کو بطور “جنگی ہتھیار” استعمال کر رہا ہے تاکہ غزہ کے باسیوں کو بھوک، پیاس اور بیماری سے ماردیا جائے۔
اسی دوران حزب اللہ کے رہنما نعیم قاسم نے لبنانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی چینل کے ذریعے اسرائیل کو لگام دے ورنہ خطے میں تباہی رکنے والی نہیں۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یمن میں امریکی حملوں میں شہریوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار تو کیا، مگر غزہ کی بربادی پر ان کا خاموش رہنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
کیا خون میں لتھڑی غزہ کی یہ چیخیں کبھی دنیا کو جھنجھوڑ پائیں گیں۔
مزید پڑھیں: روس نے راتوں رات یوکرین کے 91 ڈرونز تباہ کردیے