خانیوال کے نواحی علاقے کوٹ اسلام میں انسانیت سوز تشدد کا واقعہ پیش آیا جہاں بااثر افراد نے شہری کو سرعام برہنہ کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، اس افسوسناک واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی
عینی شاہدین اور متاثرہ شخص کی دی گئی درخواست کے مطابق31مارچ 2025 کو محمد ظفر عادل نماز عصر کی ادائیگی کے لیے مسجد عائشہ صدیقہ جا رہے تھے کہ مسجد کے قریب موٹر سائیکلوں پر سوار بااثر ملزمان جن میں لیاقت جبوانہ، جاوید عرف جیدی نکیانہ، عدنان عرف عبدی، خان عرف خالی، انضمام الحق عرف حاجی اور ان کے ساتھی شامل تھے — نے ان پر اچانک حملہ کر دیا۔
مدعی کی تحریری درخواست کے مطابق، ملزمان نے انہیں پستولوں کے بٹ، آہنی راڈ اور ڈنڈوں سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا، ان کی داڑھی نوچ ڈالی، اور برہنہ کر کے تذلیل کی۔ مزاحمت کرنے پر ان کے بیٹے محمد شعیب کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ اس دوران ان کی جیب سے نقدی، شناختی کارڈز اور دیگر سامان بھی چھین لیا گیا۔
متاثرہ شخص محمد ظفر عادل نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان پر حملے کی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ اپنی ہمشیرہ حسینہ سعید کے ساتھ کچھ عرصہ قبل ہونے والے ظلم کے کیس کی پیروی کر رہے تھے، جس میں 12 افراد نے ان کی ہمشیرہ کے گھر میں گھس کر تشدد کیا اور نازیبا حرکتیں کرنے کی کوشش کی تھی۔ ظفر عادل کے مطابق، ان کی حمایت اور کیس کی پیروی کرنے پر انہیں ہدف بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھاکہ مجھ پر پستولوں اور ڈنڈوں سے دہشتگردی کی طرز پر حملہ کیا گیا، اگر اس پر دہشتگردی کی دفعات نہیں لگائی جائیں گی تو پھر اور کس پر لگیں گی؟ ہم نے یکم اپریل کو درخواست دی مگر متعلقہ دفعات شامل نہیں کی گئیں۔
ظفر عادل کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس میں پانچ افراد کو نامزد کیا گیا تھا مگر عدالت نے انہیں بری کر دیا، اور اب وہ انہیں اور ان کے بیٹے کو مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں کہ کیس واپس لے لیں۔
ظفر عادل کا اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان پر کیے گئے حملے کو دہشتگردی قرار دیا جائے، ایف آئی آر میں دہشتگردی کی دفعات شامل کی جائیں، اور بااثر ملزمان کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ لوگ علاقے میں خوف پھیلا رہے ہیں اور اگر روکا نہ گیا تو مزید لوگ ان کا نشانہ بن سکتے ہیں۔