کولکتہ کی پرہجوم کاروباری گلیوں میں واقع ایک ہوٹل منگل کی شام کو اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے ریتوراج ہوٹل کی دیواروں سے شعلے لپکنے لگے، کھڑکیوں سے دھواں اُبلنے لگا اور 88 مہمانوں کے لیے ہر سانس موت سے ایک قدم قریب ہوتی گئی۔
جیسے ہی آگ نے شدت پکڑی تو ہوٹل قیامت کا منظر پیش کرنے لگا، کچھ مہمان جان بچانے کے لیے کھڑکیوں سے لٹکنے لگے، تو کچھ چھت پر چڑھ کر مدد کے لیے چلاتے رہے۔ لیکن ہر گزرتے لمحے کے ساتھ امید دم توڑتی رہی۔
اس واقع میں کم از کم ایک شخص نے خوف کے مارے چھت سے چھلانگ لگا دی، لیکن زندگی نے وفا نہ کی اور وہ جان کی بازی ہار گیا۔
پولیس چیف منوج ورما کے مطابق “اب تک 15 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں دو بچے اور ایک خاتون بھی شامل ہیں۔”
انہوں نے بتایا کہ کئی افراد کی موت دم گھٹنے سے ہوئی کیونکہ ہوٹل ایک گیس چیمبر میں تبدیل ہو چکا تھا۔
آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی، تاہم تفتیش جاری ہے۔ زخمیوں میں سے درجن بھر افراد جلنے کے زخموں کے ساتھ مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جن کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

مقامی میڈیا نے ہوٹل کی کھڑکیوں سے نکلتے شعلوں کی ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں مہمانوں کو تنگ دہلیزوں سے پھسلتے اور بچاؤ کے لیے ہاتھ پاؤں مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ریاست مغربی بنگال کی حکومت اور فائر بریگیڈ کی کارکردگی پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ انڈیا میں ایسے حادثات عام ہیں، جہاں عمارتوں کی تعمیر میں حفاظتی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوتی ہے۔
وزیرِاعظم نریندر مودی نے واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “ہم غم زدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں اور دعا ہے کہ زخمی جلد صحت یاب ہوں۔”
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیل کی بمباری، بچوں اور عورتوں سمیت مزید 38 فلسطینی شہید