Follw Us on:

مائنز اینڈ منرلز بل پر قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، بل پڑھیں، سمجھیں اور تب بولیں، علی امین گنڈاپور

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
مائنز اینڈ منرلز بل پر قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے مائنز اینڈ منرلز بل کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں اور قیاس آرائیوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح پیغام دے دیا کہ  “بل پر بیانیہ مفروضوں پر نہیں، سمجھ بوجھ پر بنائیں۔”

پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے واٹس ایپ گروپ میں جاری کیے گئے آڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ نے دوٹوک انداز میں کہا کہ بعض افراد نے بل پڑھے بغیر اس پر رائے قائم کی ہے جو نہ صرف غیر سنجیدہ طرزِ عمل ہے بلکہ پارٹی نظم و ضبط کے بھی خلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر رکن کو بل کی کاپی مہیا کی جا چکی ہے، لہٰذا مناسب یہی ہے کہ بل کو خود پڑھیں یا قانونی ماہر سے رجوع کریں۔

علی امین گنڈاپور نے پُرعزم انداز میں واضح کیا کہ مجوزہ بل میں نہ تو کسی کو صوبے کا اختیار منتقل کیا جا رہا ہے اور نہ ہی وفاق یا کسی سرمایہ کاری کونسل کو غیرمعمولی طاقت دی جا رہی ہے۔

انہوں نے پارٹی رہنماؤں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ “بغیر سمجھے بات کرنا صرف انتشار کو جنم دیتا ہے جو اس وقت بالکل بھی مناسب نہیں۔”

یہ بھی پڑھیں: نیب نے خیبرپختونخوا کے سرکاری ٹھیکوں میں 40 ارب روپےکی کرپشن بے نقاب کر دی

وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ بل پر کوئی بھی فیصلہ مشاورت کے بغیر نہیں کیا جائے گا اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ترمیم بھی ممکن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قانون سازی صرف تحریری سطور نہیں، بلکہ ایک ذمہ داری ہے، جسے نبھانے کے لیے مکمل فہم ضروری ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ علی امین گنڈاپور نے بل کی منظوری سے قبل صوبے میں مائنز اینڈ منرلز سے حاصل ہونے والی آمدن میں نمایاں اضافے کی خوشخبری بھی دی۔

ان کے مطابق موجودہ ریونیو ساڑھے تین ارب روپے تک پہنچ چکا ہے اور اندازہ ہے کہ جون کے آخر تک یہ دُگنا ہو سکتا ہے۔

یہ بیانیہ نہ صرف پارٹی کے اندر بیداری کا پیغام ہے بلکہ اُن عناصر کے لیے بھی وارننگ ہے جو بل کو سیاسی ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید  پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ  کا ٹیلی فونک رابطہ، علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس